مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1024
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا اُقِےْمَتِ الصَّلٰوۃُ فَلَا صَلٰوۃَ اِلَّا الْمَکْتُوْبَۃَ۔(صحیح مسلم)
فرض نماز کی تکبیر ہوجانے پر دوسری نماز نہیں پڑھنی چاہیے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جب نماز کھڑی ہوجائے (یعنی فرض نماز کے لئے تکبیر کہی جائے) تو فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مؤذن کے تکبیر کہنے کے بعد فجر کی سنتیں بھی نہ پڑھنی چاہئیں بلکہ امام کے ساتھ فرض نماز میں شریک ہوجانا چاہیے چناچہ امام شافعی (رح) کا یہی مسلک ہے مگر امام اعطم ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اگر فجر کی سنتیں پڑھنے میں فرض کی ایک رکعت بھی ہاتھ لگ جانے کا یقین ہو تو سنتیں پڑھ لی جائیں اس کے بعد جماعت میں شریک ہوا جائے تاکہ سنتوں کا ثواب بھی ہاتھ سے نہ جائے اور جماعت کا ثواب بھی مل جائے۔ لیکن اس صورت میں سنتیں صف سے الگ ایک طرف پڑھنی چاہئیں ہاں اگر سنتیں پڑھنے میں فرض نماز کی دونوں رکعتیں فوت ہوجانے کا خوف ہو تو پھر اس صورت میں سنتیں چھوڑ دیں۔ حضرت ابن مالک (رح) فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں جو حکم ذکر کیا گیا ہے فجر کی سنتیں اس سے مشثنی ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے صلو ھاوان طردتکم الخیل فجر کی سنتیں (ضرور) پڑھو اگرچہ تمہیں لشکر ہانکے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ فجر کی سنتوں کو پڑھنے کی بڑی تاکید ہے انہیں چھوڑنا نہیں چاہیے۔ حضرت علامہ ابن ہمام (رح) فرماتے ہیں کہ فجر کی سنتیں تمام سنتوں میں سب سے زیادہ اہم اور قوی تر ہیں یہاں تک کہ حسن کی حضرت امام ابوحنیفہ (رح) سے یہ روایت ہے کہ فجر کی سنتوں کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں۔
Top