مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1023
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَااَنَّہَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ لَا صَلٰوۃَ بِحَضْرَۃِ الطَّعَامِ وَلَا ہُوَ ےُدَافِعُہُ الْاَخْبَثَانِ۔ (صحیح مسلم)
بول براز کی حاجت کے وقت نماز نہ پڑھنی چاہیے
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے سرور کونین ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کھانا سامنے ہونے کی صورت میں نماز کامل نہیں ہوتی اور نہ اس حالت میں (نماز پوری ہوتی ہے) جب کہ دو خبیث (یعنی پیشاب و پاخانہ) اس ( کی نماز میں حضوری قلب) کو ختم کریں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی آدمی کے سامنے کھانا آیا ہو یا اسے پیشاب و پاخانہ کی حاجت ہو تو اسے اس وقت نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ بلکہ وہ ان چیزوں سے فارغ ہو کر نماز پڑھے۔ علامہ نووی فرماتے ہیں کہ جب کسی کے سامنے کھانا آجائے اور اسے کھانے کی خواہش ہو یا اسی طرح بول و براز کا تقاضا ہو تو اسی صورت میں اسے نماز پڑھنی مکروہ ہے اور ریح وقے بھی اس حکم میں ہے یعنی ان کو روک کر نماز نہ پڑھے کیونکہ ان کی وجہ سے نماز میں حضوری قلب اور خشوع و خضوع باقی نہ رہے گا جس کی وجہ سے نماز کامل طو پر ادا نہ ہوگی، مگر ان سب صورتوں میں وسعت وقت کی شرط ہے اگر وقت تنگ ہو تو بہر صورت نماز پہلے پڑھنی چاہیے۔
Top