مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1015
وعَنْ مُعَاوِیَۃَص قَالَ اِنَّکُمْ لَتُصَلُّوْنَ صَلٰوۃً لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَا رَأَیْنَاہُ یُصَلِّیْہِمَا وَلَقَدْ نَہٰی عَنْہُمَا یَعْنِی الرَّکْعَیْنِ بَعَدَ الْعَصْرِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ۔
عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھنے کی ممانعت
اور حضرت معاویہ ؓ نے (لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا کہ تم لوگ نماز پڑھتے ہو اور ہم سرور کونین ﷺ کی صحبت میں رہے لیکن ہم نے آپ ﷺ کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ آپ ﷺ نے تو ان سے ( یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے سے) منع فرمایا ہے۔ (صحیح البخاری )

تشریح
دیگر روایات میں تو صراحت کے ساتھ آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ عصر کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے تھے لیکن یہاں حضرت معاویہ ؓ اس سے انکار کر رہے ہیں۔ لہٰذا اس حدیث کی تاویل یہ کی جائے گی کہ حضرت معاویہ ؓ کے ارشاد کی مراد آپ ﷺ یہ دو رکعتیں باہر لوگوں کے سامنے تو پڑھتے نہیں تھے۔ البتہ گھر میں عام لوگوں کی نگاہوں سے الگ ہو کر پڑھتے ہوں گے تاکہ دوسرے لوگ اس سلسلے میں آپ ﷺ کی پیروی نہ کریں کیونکہ عصر کے بعد یہ دو رکعتیں صرف رسول اللہ ﷺ ہی کو پڑھنی درست تھیں دوسرے لوگوں کے لئے جائز نہیں تھیں۔ حضرت امام طحاوی (رح) اس مسئلے میں کہ آیا عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنا جائز ہیں یا نہیں؟ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے متواتر احادیث ثابت ہیں کہ آپ ﷺ نے عصر کی فرض نماز پڑھ لینے کے بعد کوئی دوسری نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے نیز صحابہ کا عمل بھی اسی پر رہا ہے اس واسطے یہ کسی کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اس کے کچھ خلاف کرے یعنی عصر کے بعد نماز پڑھنے کو جائز قرار دے۔
Top