مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1013
وَعَنْ عَبْدِ اﷲِ الصُّنَابِحِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ وَمَعَھَا قَرْنُ الشَّیْطَانِ فَاِذَا ارْتَفَعَتْ فَار قَھَا ثُمَّ اِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَھَا فَاِذَا زَالَتْ فَارَقَھَا فَاِذَا دَنَتْ الِلْغُرُوْبِ قَارَنَھَا فَاِذَا غَرَبَتْ فَارَقَھَا وَنَھٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الصَّلَاۃِ فِی تِلْکَ السَّاعَاتِ۔ (رواہ مالک و احمد بن حنبل والنسائی )
اوقات مکروہ
حضرت عبداللہ صنابحی ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان کا سینگ ہوتا ہے پھر جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ الگ ہوجاتا ہے پھر جب دوپہر ہوتی ہے تو شیطان آفتاب کے قریب آجاتا ہے اور جب آفتاب غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے تو شیطان اس کے قریب آجاتا ہے اور جب آفتاب غائب (یعنی غروب) ہوجاتا ہے تو شیطان اس سے جدا ہوجاتا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے ان اوقات میں (یعنی آفتاب کے طلوع و غروب کے وقت اور ٹھیک دوپہر کے وقت) نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ (مالک، مسند احمد بن حنبل، سنن نسائی )

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے نماز خواہ حقیقۃً ہو یا حکماً جیسے نماز جنازہ یا سجدہ تلاوت اور امام مالک (رح) نے باوجود اس کے کہ یہ روایت خود نقل کی ہے مگر وہ ٹھیک دوپہر کے وقت نماز کے حرام ہونے کے قائل نہیں ہیں بلکہ انہوں نے فرمایا ہے کہ ہم نے اہل فضل کو دیکھا ہے کہ وہ کوشش کرتے تھے اور دوپہر میں نماز ادا کرتے تھے۔
Top