مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1003
ان اوقات کا بیان جن میں نماز پڑھنا ممنوع ہے
اس باب کے تحت وہ احادیث نقل کی جائیں گی جو اوقات نہی کو ظاہر کرتی ہیں یعنی جن اوقات میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ لہٰذا یہ باب ان تینوں اوقات کو شامل ہے جن میں نماز حرام ہے جیسے طلوع آفتاب کا وقت، غروب آفتاب کا وقت اور استواء کا وقت یعنی نصف النہار کا وقت اور ان اوقات کو بھی شامل ہے جیسے فجر ( طلوع صبح صادق سے طلوع آفتاب تک فجر کے پورے وقت میں فجر کی دو سنتوں کے علاوہ دوسرے نوافل مکروہ ہیں البتہ فرض و واجب کی قضا پڑھی جاسکتی ہے مگر عصر کا پورا وقت مکروہ نہیں بلکہ فرض نماز کے بعد نفل پڑھنا مکروہ ہے البتہ فرض و واجب کی قضا عصر کے فرض بعد بھی پڑھ سکتے ہیں)۔ اور عصر کی نماز کے بعد کا وقت۔ حنفیہ کے مسلک میں یہ نہی فرض اور نفل دونوں کو شامل ہے چناچہ پہلے تینوں اوقات یعنی طلوع آفتاب، غروب آفتاب اور استواء کے وقت نماز جائز نہیں ہے خواہ ادا ہو یا قضا البتہ اسی دن کی عصر کی نماز جائز ہے اسی طرح نہ جنازہ کی نماز جائز ہے اور نہ تلاوت کا سجدہ جائز ہے ہاں اس جنازے کی نماز جائز ہوگی جو انہیں اوقات میں پڑھا گیا ہو اسی طرح وہ سجدہ تلاوت جائز ہوگا جب آیت سجدہ انہیں اوقات میں پڑھی گئی ہو۔ تاہم ان اوقات سے مؤخر کرنا اولیٰ ہوگا۔ نماز جنازہ سجدہ تلاوت اور قضا نماز فجر کے پورے وقت میں اور عصر کی نماز کے بعد بھی جائز ہے نفل نماز ان اوقات میں بھی مکروہ ہے اگر کوئی آدمی ان اوقات میں نفل نماز شروع کر دے گا وہ لازم ہوجائے گی یعنی اس وقت سے اسے نماز توڑ دینی چاہیے اور پھر وقت مکروہ کے نکل جانے کے بعد اس کی قضا پڑھنی چاہیے اور اگر کوئی آدمی نماز توڑے نہیں بلکہ اسی وقت پوری کرے تو وہ اس سے عہدہ برآ ہوجاتا ہے مگر نماز توڑ دینا ہی افضل ہے۔ حضرت امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے نزدیک ان اوقات میں قضا نماز اور اس جنازے کی نماز جو اسی وقت لایا گیا ہو جائز ہے نیز تحیۃ المسجد کی نماز پڑھنی بھی جائز ہے اگر اتفاق سے مسجد میں داخل ہوجائے اور اگر کوئی آدمی قصدًا تحیۃ المسجد کی نماز پڑھنے کی خاطر مسجد میں ان اوقات میں آئے یا قضا نماز میں تاخیر اس مقصد سے کرے کہ انہیں اوقات میں پڑھے تو اس صورت میں جائز نہیں کیونکہ ان اوقات میں قصدا یہ نمازیں پڑھنا حدیث کے بموجب ممنوع ہے اسی طرح ان کے نزدیک ان اوقات میں کسوف کی نماز وضو کے بعد کی دو رکعت نماز اور احرام و طواف کی دو رکعت نماز نیز سجدہ تلاوت جس کی آیت انہیں اوقات میں پڑھی جائے جائز ہے۔ ان اوقات میں نماز پڑھنے کی کراہت حنفیہ کے نزدیک ہر وقت اور ہر جگہ ہے لیکن حضرت امام شافعی (رح) اور ان علماء کے نزدیک جو حضرت امام شافعی (رح) کے ساتھ ہیں جمعہ کے روز استواء یعنی نصف النہار کے وقت نماز جائز ہے نیز ان اوقات میں مکہ معظمہ میں بھی جائز ہے۔ اتنی بات سمجھ لیجئے کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کا مسلک اس سلسلے میں احوط (یعنی احتیاط پسندی پر مبنی) ہے کیونکہ جب کسی چیز کے بارے میں مباح اور حرام دونوں کے دلائل متعارض ہوں تو حرمت کے پہلو کو ترجیح دی جاتی ہے۔
Top