مشکوٰۃ المصابیح - نماز قصر سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 1320
عَنِ ابْنِ عُمَرَ ص قَالَ صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمِنٰی رَّکْعَتَےْنِ وَاَبُوْ بَکْرٍ بَعْدَہُ وَعُمَرُ بَعْدَ اَبِیْ بَکْرٍ وَعُثْمَانُ صَدْرًا مِّنْ خِلَافَتِہٖ ثُمَّ اِنَّ عُثْمَانَ صَلّٰی بَعْدُ اَرْبَعًا فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ اِذَا صَلّٰی مَعَ الْاِمَامِ صَلّٰی اَرْبَعًا وَاِذَا صَلّٰھَا وَحْدَہُ صَلّٰ رَکْعَتَےْنِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
حضرت عثمان کا منی میں قصر نہ کرنا
حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منیٰ میں ( چار رکعتوں والی نماز کی) دو رکعت نماز پڑھی ہے آپ ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر صدیق نے بھی دو رکعت نماز پڑھی ہے ان کے بعد حضرت عمر فاروق ؓ نے بھی دو رکعت پڑھی ہے حضرت عثمان غنی ؓ نے بھی ابتدائے خلافت میں تو دو ہی رکعت پڑھی ہے لیکن بعد میں چار رکعت پڑھنے لگے تھے۔ حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ جب امام (یعنی حضرت عثمان ؓ کے ساتھ) نماز پڑھتے تھے تو چار رکعتیں پڑھتے تھے اور جب اکیلے (یعنی سفر میں) نماز پڑھتے تو دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ کہ رسول اللہ ﷺ اور اپنے زمانہ خلافت میں حضرت ابوبکر و عمر فاروق ؓ جب حج کے لئے سفر کرتے اور منیٰ میں پہنچتے تو وہاں بھی مسافرانہ نماز (یعنی قصر نماز) پڑھتے تھے۔ اسی طرح حضرت عثمان غنی ؓ نے بھی اپنی خلافت کے ابتدائی زمانے میں تو دو ہی رکعت نماز پڑھی ہے مگر بعد میں وہ چار رکعت نماز پڑھنے لگے تھے۔ حضرت عثمان ؓ کے اس عمل کے بارے میں کئی سبب نقل کئے جاتے ہیں چناچہ علماء لکھتے ہیں کہ اس کی وجہ یا تو یہ تھی کہ وہ مکہ میں متاہل تھے اس کی تائید امام احمد کی اس روایت سے ہوتی ہے کہ حضرت عثمان ؓ نے منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا، انہوں نے فرمایا کہ لوگو! میں مکہ میں متاہل یعنی قبیلہ دار ہوں اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی کسی شہر میں متاہل ہو تو وہ مقیم کی طرح نماز پڑھے۔ حضرت عثمان ؓ کے اس عمل پر لوگوں کی حیرت اس بات کی دلیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ سفر میں پوری نماز نہیں پڑھتے تھے اور یہ کہ حالت سفر میں قصر لازم ہے ورنہ لوگ حیرت کا اظہار کیوں کرتے۔ حضرت عثمان کے اس عمل کی ایک دوسری توجیہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ موسم حج میں بہت زیادہ مسلمان منیٰ میں جمع ہوتے تھے اور ان میں ایسے لوگ بھی ہوتے تھے جو نو مسلم تھے اور دین کے احکام پوری طرح نہیں جانتے تھے اس لئے حضرت عثمان ؓ ان کو دکھانے کے لئے چار رکعتیں پڑھتے تھے تاکہ ناواقف مسلمان جان لیں کہ نماز کی چار رکعتیں ہیں اگر قصر کرتے اور دو رکعت پڑھتے تو وہ لوگ یہ جانتے کہ دو ہی رکعتیں فرض ہیں۔ یا پھر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ آخر میں حضرت عثمان ؓ کا عمل حضرت عائشہ ؓ کی رائے کے مطابق ہوگیا تھا کیونکہ حضرت عائشہ ؓ کے نزدیک سفر میں قصر اور اتمام دونوں ہی جائز تھے۔
Top