مشکوٰۃ المصابیح - نماز قصر سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 1316
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الظُّھْرَ فِی السَّفْرِ رَکْعَتَیْنِ وَبَعْدَھَا رَکْعَتَیْنِ وَفِیْ رَوَایَۃٍ قَالَ صَلَّتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِی الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّیْتُ مَعَہ، فِی الْحَضَرِ الظُّھْرَ اَرْبَعًا وَ بَعْدَھَا رَکْعَتَیْنِ وَصَلَّیْتُ مَعَہ، فِی السَّفْرِ الظُّھْرَ رَکْعَتَیْنِ وَ بَعْدَھَا رَکْعَتَیْنِ وَالْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ وَلَمْ یُصَلِّ بَعْدَھَا شَیْئًا وَالْمَغْرِبَ فِی الْحَضَرِ وَا لسَّفَر سَوَائً ثَلاثَ رَکْعَاتٍ وَلَا یَنْقُصُ فِیْ حَضرٍ وَلَا سَفَر وَھِیَ وِتْرَ النَّھَار وَ بَعْدَھَا رَکْعَتَیْن۔ ( رواہ التر مذی)
قصر صرف چار رکعتوں والی نمازوں ہی میں جائز ہے
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے سفر کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ظہر کی دو رکعتیں اور اس کے بعد (یعنی سنت کی) دو رکعتیں پڑھی ہیں۔ ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ سفر میں بھی نماز پڑھی ہے اور شہر (یعنی حضر) میں بھی، چناچہ میں نے شہر میں تو آپ ﷺ کے ہمراہ ظہر کی چار رکعتیں اور اس کے بعد (سنت کی) دو رکعتیں پڑھی ہیں آپ ﷺ اس نماز میں سفر و شہر میں کوئی (زیادتی) نہیں کرتے تھے اور مغرب ہی کی نماز دن کے وتر (کہلاتے) ہیں اور اس کے بعد (سنت کی) دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ (جامع ترمذی )

تشریح
اس حدیث سے یہ بات بصراحت معلوم ہوئی کہ سفر کی حالت میں قصر ان ہی نماوں میں جائز ہے جو چار رکعتوں والی ہیں جیسے ظہر، عصر اور عشاء جو نماز چار رکعت والی نہیں ہیں جیسے مغرب اور فجر ان میں قصر جائز نہیں ہے۔ یہ نمازیں جس طرح حضر میں پڑھی جاتی ہیں اسی طرح انہیں سفر میں پڑھنا چاہیے۔ وھی وتر النھار کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح نماز وتر رات کے وتر ہیں اسی طرح مغرب کی نماز دن کے وتر ہیں گویا اس قول سے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے قول کی تائید ہوتی ہے کہ وتر کی نماز ایک سلام کے ساتھ تین رکعتیں ہیں۔ ابن ملک (رح) نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سنت مؤ کدہ حضر کی طرح سفر میں پڑھنی چاہیے۔ مگر حنفیہ کے ہاں معتمد اور صحیح قول یہ ہے کہ جب مسافر کسی جگہ منزل کرے تو وہاں سنتیں پڑھ لے مگر راستے میں چھوڑ دے نہ پڑھے۔
Top