مشکوٰۃ المصابیح - نماز قصر سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 1315
وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ غَرَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَشَھِدْتُ مَعَہُ الْفَتْحَ فَاقَامَ بِمَکَّۃَ ثَمَانِیَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً لَا یُصَلِّی اِلَّا رَکْعَتَیْنِ یَقُوْلُ یَا اَھْلَ الْبَلَدِ صَلُّوْا اَرْبَعًا فَاِنَّا سَفْرٌ۔ (رواہ ابوداؤد)
رسول اللہ ﷺ کا نماز قصر نہ پڑھنا
اور حضرت عمران ابن حصین ؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوات میں شامل ہوا ہوں چناچہ فتح مکہ میں (بھی) میں آپ ﷺ کے ہمراہ موجود تھا۔ آپ ﷺ (اس موقع پر) مکہ میں اٹھارہ راتیں مقیم رہے اور (چار رکعتوں کی نماز) دو رکعت پڑھتے رہے اور یہ فرما دیا کرتے تھے کہ اے اہل شہر تم لوگ چار رکعت نماز پڑھو میں مسافر ہوں۔ (صحیح البخاری )

تشریح
پہلے بتایا جا چکا ہے کہ کسی جگہ بلا قصد و ارادہ پندرہ روز سے زیادہ بھی قیام کی صورت میں مسافر نماز قصر پڑھ سکتا ہے چناچہ فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں آپ ﷺ کا قیام اٹھارہ راتیں رہا۔ آپ ﷺ آج کل میں وہاں سے روانگی کا پروگرام بناتے رہے مگر قیام بغیر قصد و ارادہ کے اتنا طویل ہوگیا چناچہ آپ ﷺ قصر نماز پڑھتے رہے چونکہ مکہ کے قیام کے دوران آپ ﷺ ہی امامت فرماتے تھے۔ اس لئے آپ اپنی دو رکعتیں پوری کر کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدیوں کو فرما دیا کرتے تھے کہ اہل شہر چار رکعت نماز پوری کرو میں مسافر ہوں چناچہ مسافر امام کے لئے مقیم مقتدیوں کو اس طرح مطلع کردینا مستحب ہے۔ اسی حدیث سے معلوم ہوگیا کہ اگر مقیم مسافر کی اقتداء کرے تو اس کے لئے چار رکعت نماز پوری پڑھنی ضروری ہے امام کی متابعت میں دو رکعتیں ہی پڑھنی جائز نہیں ہے ہاں اگر مسافر مقیم کی اقتداء کرے تو اس کو متابعت کے پیش نظر چار رکعتیں ہی پڑھنی چاہیے۔
Top