مشکوٰۃ المصابیح - نماز خوف کا بیان - حدیث نمبر 1397
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم نَزَلَ بَیْنَ ضَجْنَانَ وَ عَسْفَانَ فَقَالَ الْمُشْرِکُوْنَ لِھٰؤُلَآءِ صَلَاۃٌ ھِیَ اَحَبُّ اِلَیْھِمْ مِنْ اٰبَآءِ ھِمْ وَھِیَ الْعَصْرُ فَاَجْمِعُوْ اَمْرَکُمْ فَتَمِیْلُوْا عَلَیْھِمْ مِیْلَۃً وَاحِدَۃً وَاِنَّ جِبْرِیْلَ اَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَاَمَرَہُ اَنْ یُّقَسِّمَ اَصْحَابَہُ شَطْرَیْنِ فَیُصَلِّی بِھِمْ وَتَقُوْمَ طَائِفَۃٌ اُخْرٰی وَرَاءَ ھُمْ وَلْیَأْخُذُوْا حِذْرَھُمْ وَاَسْلِحَتَھُمْ فَتَکُوْنَ لَھُمْ رَکْعَۃٌ وَلِرَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم رَکْعَتَانِ۔ (رواہ الترمذی و النسائی )
نماز خوف کا ایک اور طریقہ
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (جہاد کے لئے) فجنان اور عسفان کے درمیان اترے تو مشرک (آپس میں) کہنے لگے کہ مسلمانوں کی ایک نماز ہے جو ان کے نزدیک ان کے باپ اور بیٹے سے بھی زیادہ محبوب ہے اور وہ نماز عصر ہے چناچہ تم اپنے مقصد (یعنی جنگ) کے لئے تیار ہوجاؤ اور جب مسلمان اس نماز میں مصروف ہوں تو) ان پر یکبارگی حملہ کردو۔ جب ہی آپ ﷺ کے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور فرمایا کہ آپ ﷺ اپنے صحابہ کرام کو دو حصوں میں تقسیم کردیں۔ ایک حصے کو تو نماز پڑھائیں اور دوسرا حصہ ان کے پیچھے دشمن کے خطرناک ارادوں کا جواب دینے کے لئے) کھڑا رہنا ( اسی طرح دوسرے حصے کو نماز پڑھائیں تو پہلا حصہ دشمن کے مد مقابل رہے نیز تمام نمازیوں کو) چاہیے کہ اپنے دفاع کا سامان یعنی سپر و ہتھیار وغیرہ اپنے پاس رکھیں۔ اس طرح لوگوں کی تو (امام کے ساتھ) ایک ایک رکعت ہوجائے گی اور رسول اللہ ﷺ کی دو رکعتیں۔ (جامع ترمذی و سنن نسائی)

تشریح
ضجنان ایک پہاڑ کا نام ہے جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے اور عسفان ایک جگہ کا نام ہے جو مکہ سے دو منزل کے فاصلے پر واقع ہے۔
Top