مشکوٰۃ المصابیح - نماز خوف کا بیان - حدیث نمبر 1395
وَعَنْہُ قَالَ صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلٰوۃَ الْخَوْفِ فَصَفَفْنَا خَلْفَہُ صَفَّےْنِ وَالْعَدُوُّ بَےْنَنَا وَبَےْنَ الْقِبْلَۃِ فَکَبَّرَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَکَبَّرْ نَا جَمِےْعًا ثُمَّ رَکَعَ وَرَکَعْنَا جَمِےْعًا ثُمَّ رَفَعَ رَاْسَہُ مِنَ الرُّکُوْعِ وَرَفَعْنَا جَمِےْعًا ثُمَّ اِنْحَدَرَ بِالسُّجُوْدِ وَالصَّفُّ الَّذِیْ ےَلِےْہِ وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِیْ نَحْرِ الْعَدُوِّ فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم السُّجُوْدَ وَقَامَ الصَّفُّ الَّذِیْ ےَلِےْہِ اِنْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُوْدِ ثُمَّ قَامُوْا ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَاَخَّرَ الْمُقَدَّمُ ثُمَّ رَکَعَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَرَکَعْنَا جَمِےْعًا ثُمَّ رَفَعَ رَاْسَہُ مِنَ الرُّکُوْعِ وَرَفَعْنَا جَمِےْعًا ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُوْدِ وَالصَّفُّ الَّذِیْ ےَلِےْہِ الَّذِیْ کَانَ مُؤَخَّرًا فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِی نَحْرِ الْعَدُوِّ فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم السُّجُوْدَ وَالصَّفُّ الَّذِیْ ےَلِےْہِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُوْدِ فَسَجَدُوْا ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَسَلَّمْنَا جَمِےْعًا۔(صحیح مسلم)
نماز خوف کا ایک طریقہ
اور حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ سر تاج دو عالم ﷺ نے ہمیں (ایک مرتبہ) نماز خوف پڑھائی۔ چناچہ ہم نے آپ ﷺ کے پیچھے دو صفیں باندھ لیں اور دشمن ہمارے قبلے کے درمیان تھا آپ نے تکبیر کہی ہم سب نے بھی (یعنی دونوں صفوں نے) تکبیر کہی، جب آپ ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے (دونوں صفوں نے) بھی (اپنے سر رکوع سے) اٹھائے، پھر سجدے کے لئے اس صف کے ساتھ جھکے جو آپ ﷺ کے قریب تھی (یعنی پہلی صف) اور دوسری صف دشمن کے مقابلے (قومہ ہی میں) کھڑی رہی پھر جب آپ ﷺ سجدہ کرچکے اور آپ ﷺ کے ساتھ وہ صف کھڑی ہوگئی ( جو آپ ﷺ کے قریب تھی یعنی پہلی صف) تو پچھلی صف والے سجدے میں چلے گئے۔ پھر یہ کھڑے ہوگئے۔ اس کے بعد اگلی صف پیچھے ہٹ آئی اور (پچھلی صف آگے بڑھ گئی پھر رسول اللہ ﷺ نے قیام میں قرأت کی اور) رکوع کیا تو ہم سب نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم سب نے بھی رکوع سے سر اٹھایا۔ پھر رسول اللہ ﷺ سجدے میں گئے اور صف جو آپ ﷺ کے قریب تھی اور پہلی رکعت میں پیچھے تھی آپ ﷺ کے ساتھ سجدے میں چلی گئی اور پچھلی صف (جو پہلی رکعت میں آگے تھی) دشمن کے مقابلے میں کھڑی رہی، پھر جب آپ ﷺ اور آپ ﷺ کے قریب کی صف کے سب لوگ سجدے سے فارغ ہوگئے تو پچھلی صف نے سجدے کیا۔ پھر اس کے بعد آپ نے اور ہم سب نے (یعنی دونوں صفوں نے التحیات پڑھ کر) سلام پھر یا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
نماز خوف کا یہ ایک اور طریقہ ہے رسول اللہ ﷺ جیسا وقت اور جیسا موقع دیکھتے اسی کے مطابق نماز خوف پڑھتے تھے۔ چناچہ یہاں چونکہ دشمن سامنے ہی قبلے کی طرف تھا اس لئے اسلامی لشکر ایک ہی جگہ اس طرح نماز پڑھتا رہا کہ دشمن کا لشکر مد مقابل رہا چناچہ کسی جماعت کو کسی اور طرف بھیجنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی، پورا لشکر رکوع تک تو متفق رہا اس کے بعد صرف اتنا فرق ہوا کہ جب ایک صف سجدہ میں گئی تو دوسری صف کھڑی رہی اور جب دوسری صف سجدے میں گئی تو پہلی صف کھڑی رہی۔ جیسا کہ حدیث میں ذکر کیا گیا ہے علماء لکھتے ہیں کہ یہ نماز رسول اللہ ﷺ نے عسفان میں ادا فرمائی تھی۔
Top