مشکوٰۃ المصابیح - نماز استسقاء کا بیان - حدیث نمبر 1485
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ خَرَجَ نَبِیٌّ مِّنَ الْاَ نْبِیَاءِ بِالنَّاسِ یَسْتَسْقِیْ فَاِذَا ھُوَ بِنَمْلَۃٍ رَافِعَۃٍ بَعْضَ قَوَائِمِھَا اِلَی السَّمَاءِ فَقَالَ ارْجِعُوْا فَقَدِا سْتَجِیْبَ لَکُمْ مِنْ اَجْلِ ھٰذِہِ النَّمْلَۃِ(رواہ الدار قطنی)
استسقاء کے سلسلہ میں ایک نبی کا واقعہ
اور حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انبیاء میں سے ایک نبی لوگوں کے ہمراہ استسقاء کے لئے نکلے پس اس نبی نے اچانک ایک چیونٹی کو دیکھا جو اپنے کچھ پاؤں آسمان کی طرف اٹھاے ہوئے (کھڑی) تھی (یہ دیکھ کر) نبی ﷺ نے فرمایا کہ واپس چلو! اس چیونٹی کی وجہ سے تمہاری دعا قبول کرلی گئی۔ (دارقطنی)

تشریح
منقول ہے کہ یہ نبی حضرت سلیمان (علیہ السلام) تھے۔ واقعہ سے مقصود درحقیقت اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی قدرت کا اظہار ہے اور یہ بتانا ہے کہ نہ صرف یہ کہ پروردگار کی رحمت تمام مخلوقات پر یکساں ہیں بلکہ اس کا علم تمام موجودات کے احوال و کوائف کو گھیرے ہوئے ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کی ذات مسبب الاسباب اور قاضی الحاجات ہے۔ اس واقعہ کے سلسلہ میں یہ بھی منقول ہے کہ وہ چیونٹی یہ دعاء کرتی تھی اللھم انا خلق من خلقک لا غنی بنا عن رزقک فلا نھلکنا بذنوب بنی ادم یعنی اے پروردگار! تیری مخلوقات میں سے ہم ایک مخلوق ہیں تیرے رزق سے ہم مستغنی نہیں ہیں سو تو ہمیں انسانوں کو گناہوں کی وجہ سے ہلاک نہ کر۔
Top