مشکوٰۃ المصابیح - نماز استسقاء کا بیان - حدیث نمبر 1480
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَعْنِی فِی الْاِسْتِسْقَاءِ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد و السنن نسائی و ابن ماجۃ)
استسقاء کے وقت رسول اللہ ﷺ خشوع و خضوع اور تضرع اختیار کرتے تھے
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ استسقاء کے لئے باہر نکلے اور اس وقت آپ ﷺ کی کیفیت یہ تھی کہ (ظاہر میں تو) آپ ﷺ زینت ترک کئے ہوئے اور متواضع تھے (باطن میں) عاجزی و بیچارگی اور (ذکر اللہ میں زبان کی مشغولیت کے ساتھ) تضرع اختیار کئے ہوئے تھے۔ (سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
بارش کے لئے دعا کرنے اور پروردگار سے رحمت مانگنے کے لئے جب آپ ﷺ باہر نکلتے تھے تو آپ ﷺ کا ظاہر و باطن اور زبان و دل گویا پورا وجود مبارک انتہائی بےچارگی اور عجز اختیار کئے ہوئے ہوتا تھا، چناچہ نہ صرف یہ کہ وہ اس موقع پر بندہ کی انتہائی محتاجی و بیچارگی اور عاجزی کے اظہار کے لئے آپ ﷺ کے ظاہری طور پر زیب وزینت (یعنی لباس وغیرہ میں خوش سلیقگی ترک کر کے سراپا عجز و انکسار ہوتے تھے بلکہ باطنی طور پر بھی آپ ﷺ کا قلب مبارک خوف اللہ سے لرزاں اور زبان مبارک تضرع وزاری میں مشغول ہوتی تھی۔
Top