استسقاء میں چادر پھیرنے کا بیان
اور حضرت عمیر ؓ سے جو ابی اللحم کے آزاد کردہ غلام تھے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو احجالزیت کے پاس جو زوراء کے قریب ہے، بارش مانگتے ہوئے دیکھا۔ آپ ﷺ کھرے ہوئے طلب بارش کے لئے دعا مانگ رہے تھے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے منہ کی طرف اٹھائے ہوئے تھے جو سر سے اونچے نہیں تھے۔ جامع ترمذی اور سنن نسائی نے بھی اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ (ابوداؤد)
تشریح
احجا الزیت مدینہ میں ایک جگہ کا نام تھا اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ وہاں سیاہ پتھر تھے جو اتنے چمک دار تھے جن کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا تھا کہ گویا ان پتھر پر روغن زیتون ملا ہوا ہے۔ زوراء بھی مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام تھا۔ اس حدیث میں دعا کے وقت اٹھے ہوئے ہاتھوں کی یہ ہیت بیان کی جا رہی ہے کہ آپ ﷺ کی دونوں ہتھیلیاں منہ کی طرف یعنی اوپر کی جانب تھیں۔ بنا بریں یہ روایت اس روایت کے منافی نہیں ہے جس سے معلوم ہوا کہ دعا کے وقت آپ ﷺ اپنے اٹھے ہوئے ہاتھوں کی ہتھیلیاں زمین کی طرف رکھتے تھے کیونکہ کبھی تو آپ ﷺ اس طرح سے دعا مانگتے کہ ہتھیلیاں آسمان کی طرف ہوتی تھیں جیسا کہ اس روایت سے معلوم ہوا۔ اور کبھی اس طرح اللہ کی بار گاہ میں دست سوال دراز کرتے تھے کہ ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوتی تھیں جیسا کہ گذشتہ روایت میں معلوم ہوا۔ اسی طرح یہاں اس روایت میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ آپ ﷺ کے اٹھے ہوئے ہاتھ سر مبارک سے اونچے نہیں ہوتے تھے۔ لہٰذا یہ بھی حضرت انس ؓ کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس سے معلوم ہوچکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ طلب بارش کے لئے دعا مانگتے وقت اپنے ہاتھ بہت زیادہ بلند کرتے تھے، یہاں بھی یہی بات ہے کہ کبھی تو آپ ﷺ اپنے ہاتھ بہت زیادہ بلند کرتے تھے جیسا کہ حضرت انس ؓ نے بیان کیا ہے اور کبھی بہت زیادہ بلند نہیں کرتے تھے جیسا کہ یہاں عمیر بیان کر رہے ہیں۔