مشکوٰۃ المصابیح - مہر کا بیان - حدیث نمبر 3220
وعن أنس قال : تزوج أبو طلحة أم سليم فكان صداق ما بينهما الإسلام أسلمت أم سليم قبل أبي طلحة فخطبها فقالت : إني قد أسلمت فإن أسلمت نكحتك فأسلم فكان صداق ما بينهما . رواه النسائي
قبولیت اسلام مہرکا قائم مقام
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ ابوطلحہ نے جب ام سلیم سے نکاح کیا تو قبولیت اسلام آپس میں مہر قرار پایا۔ ام سلیم نے ابوطلحہ سے پہلے اسلام قبول کرلیا تھا اور پھر جب ابوطلحہ نے ام سلیم کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا تو ام سلیم نے کہا کہ میں نے اسلام قبول کرلیا ہے اگر تم بھی مسلمان ہوجاؤ تو میں تم سے نکاح کرلوں گی۔ اور تم سے مہر نہیں لوں گی) چناچہ ابوطلحہ نے اسلام قبول کرلیا اور اسلام قبول کرلینا ہی آپس میں مہر قرار پایا ( نسائی)

تشریح
حضرت ام سلیم ملحان کی بیٹی اور حضرت انس بن مالک کی ماں ہیں۔ پہلے ان کی شادی مالک بن نضر کے ساتھ ہوئی تھی جس سے حضرت انس پیدا ہوئے مالک کو قبولیت اسلام کی توفیق نہیں ہوئی اور وہ حالت شرک میں مارا گیا پھر ام سلیم نے اسلام قبول کرلیا اور ابوطلحہ نے جو اس وقت مشرک تھے ان کو اپنے نکاح کا پیغام دیا ام سلیم سے ان کا نکاح ہوگیا۔ لہذا حدیث کے الفاظ اور اسلام قبول کرلینا ہی مہر قرار پایا کی وضاحت حنفیہ کے مسلک کے مطابق یہ ہے کہ ام سلیم کے ساتھ ابوطلحہ کا نکاح تو مہر کے ساتھ ہی ہوا لیکن ام سلیم نے اپنے وعدہ کے مطابق ابوطلحہ کے اسلام لانے کی وجہ سے اپنا مہر بخش دیا گویا ابوطلحہ کا اسلام قبول کرنا ان کے آپس کے نکاح کا سبب ہوا نہ یہ کہ قبولیت اسلام ان کا مہر تھا ہاں دوسرے ائمہ اس حدیث کو ظاہری معنی پر محمول کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ابوطلحہ کا اسلام قبول کرنا ہی ان کا مہر تھا۔
Top