مشکوٰۃ المصابیح - مہر کا بیان - حدیث نمبر 3219
عن أم حبيبة : أنها كانت تحت عبد الله بن جحش فمات بأرض الحبشة فزوجها النجاشي النبي صلى الله عليه و سلم وأمهرها عنه أربعة آلاف . وفي رواية : أربعة درهم وبعث بها إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم مع شرحبيل بن حسنة . رواه أبو داود والنسائي
ام حبیبہ سے آنحضرت ﷺ کے نکاح کی تفصیل اور ان کے مہر کی مقدار۔
ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ پہلے عبداللہ بن جحش کے نکاح میں تھیں پھر جب ملک حبشہ میں عبداللہ کا انتقال ہوگیا تو حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے ان کا نکاح نبی کریم ﷺ کے ساتھ کردیا اور نجاشی نے آنحضرت ﷺ کی طرف سے ام حبیبہ کا مہر چار ہار مقرر کیا ایک اور روایت میں چار ہزار درہم کے الفاظ ہیں (یعنی یہاں جو روایت نقل کی گئی ہے اس میں درہم کا لفظ نہیں ہے بلکہ صرف چار ہزار کا ذکر ہے جب کہ ایک دوسری روایت میں چار ہزار کے ساتھ درہم کا لفظ بھی ہے اور یہی مراد ہے اور نجاشی نے نکاح کے بعد ام حبیبہ کو شرحبیل ابن حسنہ کے ہمراہ آنحضرت ﷺ کے پاس بھیج دیا۔ (ابوداؤد نسائی)

تشریح
حضرت ام حبیبہ کے پہلے شوہر کا نام مشکوۃ کے تمام نسخوں میں عبداللہ بن جحش ہی لکھا ہوا ہے حالانکہ یہ نام غلط ہے صحیح نام عبیداللہ بن جحش (تصغیر کے صیغہ کے ساتھ) ہے چناچہ سنن ابوداؤد اور اصول وغیرہ میں اسی طرح لکھا ہوا ہے۔ حضرت ام حبیبہ کا اصل نام رملہ تھا یہ حضرت ابوسفیان کی صاحبزادی اور حضرت معاویہ کی بہن تھی۔ پہلے ان کی شادی عبیداللہ بن جحش کے ساتھ ہوئی تھی عبیداللہ نے اسلام قبول کرلیا تھا اور ام حبیبہ کے ساتھ مکہ سے ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے تھے۔ پھر وہاں پہنچ کر مرتد ہوگئے یعنی اسلام ترک کر کے عیسائی ہوگئے اور وہیں مرگئے ام حبیبہ اسلام پر ثابت قدم رہیں پھر آنحضرت ﷺ نے عمرو بن امیہ ضمری کو حبشہ کے بادشاہ اصحمہ جن کا لقب نجاشی تھا کے پاس یہ حکم دے کر بھیجا کہ وہ ام حبیہ کو آپ ﷺ کے نکاح کا پیغام دیں چناچہ نجاشی نے آنحضرت ﷺ کا یہ حکم آپ کی اپنی ایک لونڈی ابراہہ کے ذریعہ حضرت ام حبیبہ کی خدمت میں بھیجا ابراہہ نے ان سے کہا کہ مجھے بادشاہ نے آپ کے پاس بھیجا ہے اور کہا ہے کہ مجھے رسول کریم ﷺ کا یہ حکم ملا ہے کہ آپ سے رسول کریم ﷺ کا نکاح کر دوں حضرت ام حبیبہ نے یہ پیغام بطیب خاطر قبول کیا اور فورا ایک آدمی کو حضرت خالد بن سعید کے پاس بھیج کر ان کو اپنا وکیل مقرر کیا جو ان کے والد کے چچا زاد بھائی تھے اور ساتھ ہی ابراہہ کو یہ خوشخبری سنانے کے عوض دو کپڑے اور چاندی کی ایک انگوٹھی عطا کی پھر جب شام ہوئی تو نجاشی نے حضرت جعفر بن ابوطالب کو اور ان تمام مسلمانوں کو جو اس وقت حبشہ میں موجود تھے جمع ہونے کا حکم دیا جب سب لوگ جمع ہوگئے تو نجاشی نے یہ خطبہ پڑھا۔ پھر یہ الفاظ کہے بعد ازاں میں نے اس چیز کو قبول کیا جو رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے اور میں نے چار سو دینا مہر مقرر کیا اس کے بعد انہوں نے وہ چار سو دینار لوگوں کے سامنے پیش کردیئے اس کے بعد حضرت خالد بن سعید نے یہ خطبہ پڑھا پھر یہ الفاظ کہے بعد ازاں میں نے اس چیز کو قبول کیا جو رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے اور میں نے ابوسفیان کی بیٹی ام حبیبہ سے آنحضرت ﷺ کا نکاح کردیا اللہ تعالیٰ رسول کریم ﷺ کو یہ نکاح مبارک کرے۔ اس ایجاب و قبول کے بعد مہر کے وہ چار سو دینار حضرت خالد بن سعید کو دے دیئے گئے جنہیں انہوں نے رکھ لیا پھر جب لوگوں نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو ناشی نے کہا کہ ابھی آپ لوگ بیٹھے رہیں کیونکہ نکاح کے وقت کھانا کھلانا انبیاء کی سنت ہے چناچہ انہوں نے کھانا منگوایا اور سب لوگ کھانا کھا کر اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے یہ سن ٧ ھ کا واقعہ ہے اس وقت حضرت ام حبیبہ کے والد ابوسفیان مشرک تھے اور آنحضرت ﷺ کے سخت دشمن تھے پھر بعد میں انہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا۔
Top