مشکوٰۃ المصابیح - مہر کا بیان - حدیث نمبر 3215
وعن أبي سلمة قال : سألت عائشة : كم كان صداق النبي صلى الله عليه و سلم قالت : كان صداقه لأزواجه اثنتي عشرة أوقية ونش قالت : أتدري ما النش ؟ قلت : لا قالت : نصف أوقية فتلك خمسمائة درهم . رواه مسلم . ونش بالرفع في شرح السنة وفي جميع الأصول
ازواج مطہرات کے مہر کی مقدار
اور حضرت ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کا کتنا مہر مقرر کیا تھا؟ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ آنحضرت ﷺ نے اپنی ازواج کے لئے بارہ اوقیہ اور ایک نش کا مہر مقرر فرمایا تھا۔ پھر حضرت عائشہ نے پوچھا کہ جانتے ہو نش کسے کہتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں انہوں نے فرمایا کہ ایک نش آدھے اوقیہ کے برابر ہوتا ہے اس طرح بارہ اوقیہ ایک نش کی مجموعی مقدار پانچ سو درہم کے برابر ہوئی کیونکہ ایک اوقیہ چالیس درہم کے برابر ہوتا ہے) اس روایت کو مسلم نے نقل کیا اور شرح السنہ اور اصول کی تمام کتابوں میں لفظ نش نون کے پیش کے ساتھ یعنی نش منقول ہے اصول حدیث کی ان کتابوں کو کہتے ہیں جن میں تمام احادیث سند کے ساتھ لکھی گئی ہیں (

تشریح
پانچ سو درہم کے موجودہ وزن اور موجودہ حیثیت کی تفصیل ابتداء باب میں بیان کی جا چکی ہے اس حدیث سے شوافع یہ استدلال کرتے ہیں کہ پانچ سو درہم کا مہرباندھنا مستحب ہے۔ یہاں ایک خلجان پیدا ہوسکتا ہے کہ حضرت عائشہ نے آنحضرت ﷺ کی تمام ازواج مطہرات کی مقدار پانچ سو درہم بتائی ہے حالانکہ حضرت ام حبیبہ کا مہر چار ہزار درہم یا چار سو دینار تھا اور حضرت ام حبیبہ بھی آنحضرت ﷺ کی زوجہ مطہرہ تھیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت عائشہ نے تمام ازواج مطہرات کے مہر کی مقدار بتائی ہے جن کا مہر خود آنحضرت ﷺ نے مقرر فرما دیا تھا جب کہ حضرت ام حبیبہ کا مہر حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے باندھا تھا۔
Top