مشکوٰۃ المصابیح - مہر کا بیان - حدیث نمبر 3213
مہرکا بیان
مہر حقوق زوجیت حاصل ہونے کے اس معاوضہ کو کہتے ہیں جو عورت کو اس کے شوہر کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ مہر کے نہ دینے کی نیت نہ ہونا نکاح کے صحیح ہونے کی ایک شرط ہے یعنی اگر کوئی شخص نکاح کے وقت یہ نیت کرلے کہ مہر دیا ہی نہ جائے گا تو اس کا نکاح صحیح نہ ہوگا۔ نکاح کے وقت مہر کا ذکر کرنا نکاح صحیح ہونے کے لئے شرط نہیں ہے اگر مہر کا ذکر نہ کیا جائے تو نکاح صحیح ہوجائے گا اور شوہر پر مہر مثل واجب ہوگا۔ مہر کی مقدار نہ تو شریعت نے مہر کے لئے کسی خاص مقدار کو متعین کر کے اسے واجب قرار دیا ہے اور نہ اس کی زیادہ سے زیادہ کوئی حد مقرر کی گئی ہے بلکہ اسے شوہر کی حیثیت و استطاعت پر موقوف رکھا ہے کہ جو شخص جس قدر مہر دینے کی استطاعت رکھتا ہو اسی قدر مقرر کرے البتہ مہر کی کم سے کم ایک حد ضرور مقرر کی گئی ہے تاکہ کوئی شخص اس سے کم مہر نہ باندھے، چناچہ حنفیہ کے مسلک میں مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم (٦٢ ء 30 گرام چاندی) ہے اگر کسی شخص نے اتنا مہر باندھا جو دس درہم یعنی (٦٢ ء ٣٠ گرام چاندی) کی قیمت سے کم ہو تو مہر صحیح نہیں ہوگا۔ حضرت امام مالک کے نزدیک کم سے کم مہر کی آخری حد چوتھائی دینار ہے اور حضرت امام شافعی وحضرت امام احمد یہ فرماتے ہیں کہ جو بھی چیز ثمن یعنی قیمت ہونے کی صلاحیت رکھتی ہو اس کا مہر باندھنا جائز ہے۔ ازواج مطہرات اور صاحبزادیوں کا مہر ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ کے علاوہ تمام ازواج مطہرات اور حضرت فاطمۃ کے علاوہ تمام صاحبزادیوں کا مہر پانچ سو درہم چاندی کی مقدار ١٥٧٥ ماشہ یعنی ایک کلو ٥٣٠ گرام ہوتی ہے۔ آجکل کے نرخ کے مطابق ایک کلو ٥٣٠ گرام چاندی کی قیمت تقریبا ٩١٨ روپے ہوتی ہے۔ ام المؤمنین ام حبیبہ کا مہر چار ہزار درہم یا چار سو دینار تھا، چار ہزار درہم بارہ ہزار چھ سو ماشہ یعنی بارہ کلو ٢٤٧ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت سات ہزار تین سو اڑتالیس (٧٣٤٨) روپیہ ہوتی ہے۔ حضرت فاطمہ زہراء کا مہر چار سو مثقال نقرہ تھا، چار سو مثقال اٹھارہ سو ماشہ یعنی ایک کلو ٧٥٠ گرام چاندی کے بقدر ہوتے ہیں اور چاندی کے موجودہ نرخ کے مطابق اس کی قیمت ایک ہزار پچاس روپیہ ہوتی ہے۔ اس قدر چاندی کے ساتھ روپے کی یہ مطابقت آج کل کے دور میں درست نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں روپے کی قیمت بہت زیادہ گر چکی ہے۔ ہاں ہر زمانے میں چاندی کی قیمت معلوم کر کے روپے کی تعیین کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ( از اصغر۔ م)۔
Top