معارف الحدیث - - حدیث نمبر 5133
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، ‏‏‏‏‏‏قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ فِي قَبْرِهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ،‏‏‏‏ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
تدفین کے بعد مردہ کو قبر سے باہر نکالنے سے متعلق
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم عبداللہ بن ابی کو قبر میں داخل کر دئیے جانے کے بعد آئے، تو آپ نے اسے (نکالنے کا) حکم دیا، چناچہ وہ نکالا گیا، آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر بٹھایا، اور اس پر تھو تھو کیا، اور اسے اپنی قمیص پہنائی، واللہ اعلم ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ١٩٠٢ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس پر تھو تھو کرنے اور اسے اپنی قمیص پہنانے میں کیا مصلحت پنہا تھی اسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، بعض لوگوں نے کہا: چونکہ اس نے آپ ﷺ کے چچا عباس رضی الله عنہ کو اپنی قمیص پہنائی تھی اس لیے آپ نے بدلے میں ایسا کیا، اور ایک قول یہ ہے کہ اس کے بیٹے کی دلجوئی کے لیے آپ نے ایسا کیا تھا۔ واللہ اعلم
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2019
Top