مشکوٰۃ المصابیح - لعان کا بیان - حدیث نمبر 3328
وعن عائشة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم خرج من عندها ليلا قالت : فغرت عليه فجاء فرأى ما أصنع فقال : ما لك يا عائشة أغرت ؟ فقلت : وما لي ؟ لا يغار مثلي على مثلك ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لقد جاءك شيطانك قالت : يا رسول الله أمعي شيطان ؟ قال : نعم قلت : ومعك يا رسول الله ؟ قال : نعم ولكن أعانني عليه حتى أسلم . رواه مسلم
شیطان، میاں بیوی کو ایک دوسرے سے بدظن کرنے کی کوشش کرتا ہے
اور حضرت عائشہ کے بارے میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ شعبان کی پندرہویں رات کو نبی کریم ﷺ ان کے پاس سے اٹھ کر چلے گئے تو حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ مجھے آپ ﷺ پر بڑی غیرت آئی پھر جب آنحضرت ﷺ واپس تشریف لائے اور میں جس کیفیت میں مبتلا تھی اس کو دیکھا تو فرمایا کہ عائشہ! تمہیں کیا ہوا؟ کیا تم مجھ پر غیرت کرتی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ بھلا میری جیسی عورت کو آپ ﷺ جیسے مرد پر غیرت کیوں نہ آئے گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا دراصل تمہارے پاس تمہارا شیطان آگیا ہے یعنی شیطان نے تمہیں شک وشبہ میں مبتلا کردیا میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! کیا میرے ساتھ شیطان ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ ﷺ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر حاوی کردیا ہے یہاں تک کہ میں اس وسوسہ سے سالم محفوظ رہتا ہوں حتی اسلم کا ترجمہ یہ ہے کہ یہاں تک کہ وہ مسلمان ہوگیا ہے یعنی میرا تابع ہوگیا ہے ( مسلم)

تشریح
ایک مرتبہ شعبان کی پندرہویں شب میں آنحضرت ﷺ چپکے سے حضرت عائشہ کے پاس سے اٹھ کر جنت البقیع تشریف لے گئے تاکہ وہاں مردوں کے لئے ایصال ثواب اور دعا و مغفرت کریں لیکن حضرت عائشہ یہ سمجھیں کہ آپ ﷺ میرے پاس سے اٹھ کر اپنی کسی اور بیوی کے ہاں چلے گئے ہیں، یہ گویا شیطان کا فریب تھا جس نے انہیں اس شک میں مبتلا کردیا اس کی وجہ سے ان کو بڑی غیرت آئی ان کی قلبی کیفیت متغیر ہوگئی چناچہ وہ بھی گھبرا کر اٹھیں اور آنحضرت ﷺ کے پیچھے پیچھے چل پڑیں پھر انہوں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کی منزل کسی دوسری بیوی کا مکان نہیں ہے بلکہ جنت البقیع مدینہ کا قبرستان ہے) جہاں آپ ﷺ اس دنیا سے چلے جانیوالے مسلمانوں کے لئے دعاء مغفرت میں مشغول ہیں یقینی بات ہے کہ جس شک وشبہ نے حضرت عائشہ کو اتنا اکسایا اور گھبراہٹ میں مبتلا کیا کہ وہ آنحضرت ﷺ کے واپس پہنچنے سے پہلے ہی گھر میں پہنچ جانا چاہتی ہوں گی چناچہ وہ وہاں سے بھاگی دوڑتی گھر کی طرف چلیں جب گھر میں داخل ہوئی تو کچھ دوڑنے کی وجہ سے اور کچھ ندامت کے سبب سینہ دھونکنی بن گیا اور دم پھولنے لگا ان کے بعد ہی آنحضرت ﷺ گھر میں آئے اور حضرت عائشہ کی یہ کیفیت دیکھی کہ دم چڑھ رہا ہے اور گھبراہٹ طاری ہے تو فرمایا آخر اتنی گھبراہٹ تم پر کیوں طاری ہوگی کیا تم نے محض اس وجہ سے غیرت محسوس کی کہ میں اس طرح کیوں چلا گیا اس کے جواب میں حضرت عائشہ نے جو کچھ کہا وہ دراصل عورت کے جذبات فطرت کی بڑی حسین اور دلچسپ ترجمانی تھی انہوں نے کہا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ مجھ جیسی عورت آپ ﷺ جیسے مرد پر غیرت نہ کرے؟ یعنی اگرچہ مجھے آپ ﷺ کی بےپناہ محبت حاصل ہے لیکن میری سوکنیں بھی کئی ہیں اور پھر آپ ﷺ تمام ظاہری و باطنی جمال و کمال سے متصف ہیں ایسی صورت میں کیوں کر رشک و غیرت میں مبتلا نہ ہوں۔
Top