مشکوٰۃ المصابیح - لعان کا بیان - حدیث نمبر 3326
وعنه أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : أربع من النساء لا ملاعنة بينهن : النصرانية تحت المسلم واليهودية تحت المسلم والحرة تحت المملوك والمملوكة تحت الحر . رواه ابن ماجه
وہ چار عورتیں جن سے لعان نہیں ہوتا
اور حضرت عمرو ابن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار طرح کی عورتیں ہیں کہ ان کے اور ان کے شوہروں کے درمیان لعان نہیں ہوتا ایک تو وہ نصرانیہ عورت یعنی عیسائی عورت جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو اور دوسری یہودیہ یعنی یہودی عورت جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو اور تیسری وہ آزاد عورت جو کسی غلام کے نکاح میں ہو اور چوتھی وہ لونڈی جو کسی آزاد کے نکاح میں ہو (ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی عیسائی یا یہودی عورت کسی مسلمان کی نکاح میں ہو اور اس کا خاوند اس پر زنا کی تہمت لگائے اور وہ اس کی تردید کرے تو اس صورت میں ان دونوں کے درمیان لعان نہیں کرایا جائے گا اسی طرح اگر کوئی آزاد عورت کسی غلام کے نکاح میں ہو یا کوئی لونڈی کسی آزاد کے نکاح میں ہو تو اس کے درمیان بھی لعان نہیں ہوگا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ لعان دراصل شہادت و گواہی ہے اس لئے لعان کی صورت میں مرد و عورت دونوں کا اہل شہادت کہ جن کی شہادت شرعی طور پر معتبر ہوتی ہے ہونا ضروری ہے جب کہ مملوک یعنی غلام و لونڈی اور کافر اہل شہادت نہیں ہیں یعنی کسی معاملہ میں ان کی شہادت و گواہی شرعی طور پر معتبر نہیں ہے لہذا ان کے درمیان لعان کی کوئی صورت نہیں۔
Top