مشکوٰۃ المصابیح - لعان کا بیان - حدیث نمبر 3321
عن أبي هريرة أنه سمع النبي صلى الله عليه و سلم يقول لما نزلت آية الملاعنة : أيما امرأة أدخلت على قوم من ليس منهم فليست من الله في شيء ولن يدخلها الله جنته وأيما رجل جحد ولده وهو ينظر إليه احتجب الله منه وفضحه على رؤوس الخلائق في الأولين والآخرين . رواه أبو داود والنسائي والدارمي
اپنے بچہ کا انکار کرنیوالا اللہ تعالیٰ کے دیدار سے محروم رہے گا
اور حضرت ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ انہوں نے لعان کی آیت نازل ہونے کے موقع پر رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو عورت کسی کو اس قوم میں داخل کرے جس میں سے وہ نہیں ہے (یعنی کسی عورت نے بدکاری کرائی اور پھر اس بدکاری کے نتیجہ میں بچہ کو جنم دیا اور اس بچہ کو اپنے خاوند کی طرف منسوب کردیا) تو وہ اللہ کے نزدیک کسی درجہ میں نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو اپنے مقرب اور نیک بندوں کے ساتھ ہرگز اپنی جنت میں داخل نہیں کرے گا اور جو شخص اپنے بچہ کا انکار کرے یعنی اس کی بیوی نے جس بچہ کو جنم دیا ہے اس کے بارے میں کہے کہ میرا نہیں ہے درآنحالیکہ وہ اس کی طرف دیکھتا ہے یعنی وہ جانتا ہے کہ بچہ میرا ہی ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے پردہ کرے گا یعنی اس کو اللہ کا دیدار نصیب نہیں ہوگا اور اللہ تعالیٰ اس کو تمام اگلے و پچھلے لوگوں میں رسوا کرے گا یعنی جب میدان حشر میں تمام اگلی پچھلی مخلوق جمع ہوگی تو ان کے درمیان اس کو ذلیل و رسوا کرے گا ( ابوداؤد نسائی درامی)

تشریح
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ نہ تو عورت کو چاہئے کہ وہ بدکاری کرائے اور اپنے حرامی بچہ کو اپنے خاوند کی طرف منسوب کرے اور نہ مرد کو چاہئے کہ دیدہ دانستہ اپنے بچہ کا انکار کرے اور اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے۔
Top