مشکوٰۃ المصابیح - لعان کا بیان - حدیث نمبر 3297
وعن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : طلاق الأمة تطليقتان وعدتها حيضتان . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه والدارمي
لونڈی کے لئے دو طلاقیں ہیں
اور حضرت عائشہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا لونڈی کے لئے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت کی مدت دو حیض ہیں۔ ( ترمذی ابوداؤد ابن ماجہ دارمی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس طرح آزاد عورت کی عدت تین حیض ہیں اور اگر اسے حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت کی مدت تین مہینہ ہے اسی طرح لونڈی کی عدت دو حیض ہیں اور اگر اسے حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت کی مدت ڈیڑھ مہینہ ہوگی۔ اس طرح یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ طلاق اور عدت میں عورت کا اعتبار ہے نہ کہ مرد کا لہذا اگر عورت آزاد ہوگی تو اس کی طلاقیں تین ہوں گی اور اس کی عدت کی مدت تین حیض ہوں گی چاہے وہ کسی غلام ہی کے نکاح میں کیوں نہ ہو اور اگر عورت لونڈی ہوگی تو اس کی طلاقیں دو ہوں گی اور اس کی عدت کی مدت دو حیض ہوں گے خواہ اس کا خاوند کوئی آزاد شخص ہی کیوں نہ ہو چناچہ حنفیہ کا مسلک بھی یہی ہے لیکن حضرت امام شافعی کے نزدیک طلاق اور عدت میں مرد کا اعتبار ہے اگر مرد آزاد ہوگا تو اس کی بیوی کی طلاقیں تین ہوں گی اور اس کی عدت تین حیض ہوں گے اگرچہ اس کی بیوی لونڈی ہو اور اگر مرد غلام ہوگا تو اس کی بیوی کی طلاقیں دو ہوں گی اور اس کی عدت کی مدت دو حیض ہوں گے خواہ اس کی بیوی آزاد عورت ہی کیوں نہ ہو۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عدت کی مدت کا تعلق حیض سے ہے نہ کہ طہر سے جیسا کہ حنفیہ کا مسلک ہے گویا یہ حدیث اس بات کی دلیل ہوئی کہ عدت کی مدت کے سلسلہ میں قرآن کریم میں جو ثلاثۃ قروء فرمایا گیا ہے تو اس سے تین حیض مراد ہیں تین طہر مراد نہیں ہیں۔
Top