مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4394
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أتاني جبريل عليه السلام قال أتيتك البارحة فلم يمنعني أن أكون دخلت إلا أنه كان على الباب تماثيل وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل وكان في البيت كلب فمر برأس التمثال الذي على باب البيت فيقطع فيصير كهيئة الشجرة ومر بالستر فليقطع فليجعل وسادتين منبوذتين توطآن ومر بالكلب فليخرج . ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم . رواه الترمذي وأبو داود .
بچھونے پر تصویروں کا ہونا مکروہ نہیں
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آئے تھے اور کہہ رہے تھے کہ میں گزشتہ شب آپ ﷺ کے پاس آیا تو تھا لیکن مجھ کو گھر میں آنے سے جس چیز نے روکا وہ یہ تھی کہ دروازے کے پردے پر تصویریں تھیں بایں طور کہ گھر میں جو رنگین منقش کپڑا تھا اس کا پردہ بنایا گیا تھا اور اس پر وہ تصویریں بنی ہوئی تھیں نیز گھر میں کتا بھی موجود تھا لہٰذا آپ ﷺ ان تصویروں کے سر کاٹے جانے کا حکم دیجئے جو دروازے (کے پردے) پر ہیں اور ان تصویروں کے سر اس طرح کاٹ دیئے جائیں کہ ان کی ہیئت و شکل بدل جائے اور وہ درخت کی شکل کے ہوجائیں اور پھر اس پردہ کو کاٹ کر ان کے دو تکئے بنانے کا حکم دیجئے جو سہارا لے کر بیٹھنے اور تکیہ لگا کر سونے کے کام میں آنے کے لئے گھر میں فرش پر پڑے رہیں اور روندے جاتے رہیں۔ نیز کتے کو بھی گھر سے نکال باہر کرنے کا حکم دیجئے۔ چناچہ رسول کریم ﷺ نے ایسا ہی کیا (جیسا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا تھا )۔ (ترمذی، ابوداؤد )

تشریح
فتاویٰ قاضی خاں میں لکھا ہے کہ اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے کہ مصلے کے آگے یا سر کے اوپر یا دائیں طرف یا بائیں طرف کوئی تصویر موجود ہو یا نمازی کے کپڑے پر تصویر بنی ہو، البتہ بچھونے پر تصویر کے ہونے کے بارے میں دو قول ہیں ان میں سے زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ بچھونے یا فرش پر تصویر کا ہونا مکروہ نہیں ہے بشرطیکہ اگر اس بچھونے یا فرش پر نماز پڑھی جائے تو اس جگہ سجدہ نہ کیا جائے جہاں کوئی تصویر ہو۔ واضح رہے کہ یہ مسئلہ اس صورت کا ہے جب کہ تصویریں بڑی ہوں اور دیکھنے والوں کو بغیر کسی تکلف کے نظر آئیں اور اگر تصویریں چھوٹی ہوں یا ان کے سر کٹے اور مٹے ہوں تو ان میں کوئی مضائقہ نہیں۔
Top