Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3550 - 3656)
Select Hadith
3550
3551
3552
3553
3554
3555
3556
3557
3558
3559
3560
3561
3562
3563
3564
3565
3566
3567
3568
3569
3570
3571
3572
3573
3574
3575
3576
3577
3578
3579
3580
3581
3582
3583
3584
3585
3586
3587
3588
3589
3590
3591
3592
3593
3594
3595
3596
3597
3598
3599
3600
3601
3602
3603
3604
3605
3606
3607
3608
3609
3610
3611
3612
3613
3614
3615
3616
3617
3618
3619
3620
3621
3622
3623
3624
3625
3626
3627
3628
3629
3630
3631
3632
3633
3634
3635
3636
3637
3638
3639
3640
3641
3642
3643
3644
3645
3646
3647
3648
3649
3650
3651
3652
3653
3654
3655
3656
مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4366
وعن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى الرجال والنساء عن دخول الحمامات ثم رخص للرجال أن يدخلوا بالميازر . رواه الترمذي وأبو داود .
حمام میں جانے کا ذکر
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مردوں اور عورتوں کو حمام میں جانے سے منع فرما دیا تھا، پھر بعد میں آپ ﷺ نے مردوں کو اس صورت میں جانے کی اجازت دے دی تھی جب کہ ان کے جسم پر تہبند ہو! (ترمذی، ابوداؤد)
تشریح
حمام سے مراد وہ غسل خانے ہیں جو عوامی ضرورت کے لئے بازاروں میں بنائے جاتے ہیں اور جہاں ہر کس و ناکس نہانے کی غرض سے آتا جاتا ہے بلکہ پہلے زمانوں میں تو اس قسم کے حمام ہوتے تھے، جہاں علیحدہ علیحدہ نہانے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا تھا بلکہ کئی کئی آدمی ایک ہی جگہ ساتھ ساتھ غسل کرتے تھے ظاہر ہے کہ اس صورت میں ستر پوشی ممکن نہیں ہوسکتی تھی اس لئے آپ ﷺ نے مسلمانوں کو حمام میں جانے سے منع کردیا البتہ بعد میں مردوں کو اس شرط کے ساتھ جانے کی اجازت دی کہ وہ بغیر تہبند کے جو گھٹنوں تک ہونا ضروری ہے وہاں غسل نہ کریں۔ مظہر کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے (تہبند کی شرط کے ساتھ بھی) عورتوں کو حمام میں جانے کی اجازت اس لئے نہیں دی کہ ان کے اعضاء ستر کے حکم میں داخل ہیں کہ ان کے جسم کا کوئی حصہ بھی کھولنا جائز نہیں ہے تاہم واقعی ضرورت و مجبوری کی صورت میں عورتوں کے لئے بھی اجازت ہے مثلا شدید سردی کے موسم میں حیض و نفاس سے فراغت کے بعد، یا ناپاک ہونے کی صورت میں نہانے کی ضرورت ہو یا کسی علاج کے سلسلے میں گرم پانی سے نہانا ضروری ہو اور گرم پانی کا حمام کے علاوہ اور کہیں انتظام نہ ہو نیز ٹھنڈے پانی سے نہانا ضرر و نقصان کا باعث ہو تو اس صورت میں عورت کو بھی حمام جانے کی مخصوص اجازت ہوگی۔ یہاں یہ خلجان پیدا ہوسکتا ہے کہ اس وضاحت سے وہ وجہ ظاہر نہیں ہوئی جس سے یہ واضح ہوتا کہ اس ممانعت میں مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق کیوں کیا گیا ہے کیونکہ عورت کی موجودگی میں عورت کے لئے فرق وہی حکم ہے جو مرد کی موجودگی میں مرد کے لئے ہے جس طرح مرد کو کسی مرد کے سامنے اپنے جسم کو کھولنا جائز ہے۔ علاوہ اس حصہ جسم کے جو شرعی طور پر عورت کے لئے ستر کے حکم میں ہے اس اعتبار سے قیاس کا تقاضا تو یہی ہے کہ مردوں کی طرح عورتوں کو بھی یہ اجازت ہونی چاہئے کہ وہ زنانہ حمام میں جاسکتی ہیں بشرطیکہ وہ اپنے جسم کے اس حصے کو ضرور چھپائے رہیں جن کو عورت کے سامنے بھی کھولنا جائز نہیں ہے؟ اس خلجان کو اس توجیہ کے ذریعہ رفع کیا جاسکتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے عورتوں کو مذکورہ شرط کے ساتھ حمام میں جانے کی اجازت اس لئے نہیں دی ہوگی کہ عام طور پر عورتیں اپنی ہم جنسوں کے سامنے اپنی ستر پوشی کا کوئی خاص لحاظ نہیں رکھتیں، بعض عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو عورتوں کے سامنے حتی کہ اجنبی عورتوں تک کے سامنے اپنے ستر کی عریانیت کو معیوب نہیں سمجھتیں، چہ جائیکہ اپنی اقا رب جیسے ماں یا بیٹی یا بہن وغیرہ کے سامنے ستر کھولنے کو کوئی برائی سمجھیں یہاں تک کہ گھر میں بھی غسل وغیرہ کے مواقع پر عورتیں ایک دوسرے کے سامنے اپنے ستر کو چھپانے کا خیال نہیں رکھتیں چہ جائیکہ حمام میں کہ جہاں ویسے بھی ایک دوسرے کے سامنے ستر پوشی بڑی مشکل سے قائم رکھنی پڑتی ہے بلکہ اکثر عورتیں تو کوئی کپڑا وغیرہ لپٹنیے تک روادار نہیں ہوتیں، لہٰذا آنحضرت ﷺ نے نور نبوت کے ذریعہ عورتوں کی اس حالت کا ادراک کرلیا اور ان کے لئے راستہ ہی کو بند کردیا۔
Top