مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4334
وعن يعلى بن مرة أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى عليه خلوقا فقال ألك امرأة ؟ قال لا قال فاغسله ثم اغسله ثم اغسله ثم لا تعد . رواه الترمذي والنسائي .
مرد کو خلوق کے استعمال کی ممانعت
اور حضرت یعلی ابن مرہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے ان (یعلی) کے کپڑوں پر (زعفران سے مرکب خوشبو) خلوق لگی ہوئی دیکھی تو فرمایا کہ کیا تم بیوی والے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر اس کو دھو ڈالو پھر دھوؤ اور پھر آئندہ کبھی اس کو استعمال نہ کرنا۔ (ترمذی، نسائی)

تشریح
کیا تم بیوی والے ہو آپ ﷺ کے اس سوال کا مقصد یہ بیان کرنا تھا کہ اگر بیوی ہے اور اس نے خلوق استعمال کی ہے اور پھر اس کے بدن یا کپڑے سے اس کا اثر تمہارے بدن یا کپڑے پر پہنچا ہے تو اس صورت میں تم معذرو ہو اور اگر خود تم نے خلوق کا استعمال کیا ہے تو پھر معذور نہیں سمجھے جاؤ گے کیونکہ مرد کو خلوق کا استعمال جائز نہیں ہے، اس صورت میں تمہارے لئے یہ ضروری ہے کہ تم اپنے بدن یا کپڑے کو دھو کر اس کا اثر زائل کرو۔ اس سے واضح ہوا کہ اس سوال کا مقصد یہ ظاہر کرنا نہیں تھا کہ اگر تمہاری بیوی ہے اور تم نے بیوی کی خاطر استعمال کیا ہے تو تم معذور کے حکم میں ہو، جیسا کہ حدیث کے ظاہر مفہوم سے گمان ہوتا ہے۔ اس کو دھو ڈالو اس جملہ کے ذریعہ آپ ﷺ نے تین بار دھونے کا حکم دیا اور تین بار دھونے کا حکم دینا مبالغہ و تاکید کے طور پر تھا لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ آپ ﷺ نے تین بار دھونے کا حکم اس لئے فرمایا کہ اس کا رنگ کم از کم تین مرتبہ دھوئے بغیر نہیں چھوٹتا۔
Top