مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4316
وعن أنس قال وقت لنا في قص الشارب وتقليم الأظفار ونتف الإبط وحلق العانة أن لا تترك أكثر من أربعين ليلة . رواه مسلم . ( متفق عليه )
زائد بالوں کو صاف کرنے کی مدت
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ مونچھیں ترشوانے، ناخن کٹوانے، بغل کے بال صاف کرانے اور زیر ناف مونڈنے کے بارے میں ہمارے لئے جو مدت متعین کی گئی ہے وہ یہ کہ ہم ان کو چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں۔ (مسلم)

تشریح
ابن مالک کہتے ہیں کہ حضرت ابوعمر ؓ سے منقول ایک روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ ناخن اور لبوں کے بال، ہر جمعہ کو ترشواتے تھے، زیر ناف بال بیس دن میں صاف کرتے تھے اور بغل کے بال چالیس دن میں صاف کراتے تھے۔ قنیہ میں لکھا ہے کہ افضل یہ ہے کہ ہفتہ میں ایک بار ناخن ترشوا کر، لبوں کے بال ہلکے کرا کر اور جسم کے زائد بال صاف کر کے غسل کے ذریعہ اپنے بدن کو صاف ستھرا کیا جائے اگر ہر ہفتہ یہ ممکن نہ ہو تو ہر پندرھویں دن اس پر عمل کیا جائے، یہاں تک کہ چالیس دن سے زائد کا عرصہ گزر جائے تو یہ بلا عذر ترک کہلائے گا گویا ان چیزوں کے لئے ایک ہفتہ تو افضل مدت ہے پندرہ روزہ مدت اوسط درجہ پر مشتمل ہے اور آخری مدت چالیس دن ہے چالیس سے زیادہ گذارنے والا بلاعذر ترک کرنے والا شمار ہوگا جس پر حنفیہ کے نزدیک وہ وعید کا مستحق ہوگا۔ مظہر کہتے ہیں کہ ابوعمر ؓ اور عبداللہ الاغر ؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ ہر جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کو جانے سے پہلے لبوں کے بال اور ناخن کترتے تھے اور بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ آپ ﷺ بغل کے بال اور ناف کے نیچے کے بال چالیس دن میں اور بعض حضرات کی روایت کے مطابق ایک مہینہ میں صاف کرتے تھے، ایک مہینہ والی روایت ایک معتدل قول ہے۔
Top