مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4304
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا انتعل أحدكم فليبدأ باليمنى وإذا نزع فليبدأ بالشمال لتكن اليمنى أولهما تنعل وآخرهما تنزع
پہلے دایاں پیر جوتے میں ڈالو اور پہلے بائیں پیر کا جوتا اتارو
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جوتا پہنے تو اس کو چاہئے کہ دائیں پیر سے ابتدا کرے یعنی پہلے دایاں پیر جوتے میں ڈالے اور جب جوتا اتارے تو چاہئے کہ بائیں پیر سے ابتداء کرے یعنی بایاں پیر جوتے سے نکالے حاصل یہ کہ دائیں پیر کو پہنتے وقت تو مقدم رکھنا چاہئے اور اتارتے وقت مؤخر رکھنا چاہئے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
مذکورہ مسئلہ میں اصل ضابطہ یہ ہے کہ جو عمل فضیلت و شان رکھتا ہو اس میں دائیں سے ابتداء کرنا مستحب ہے اور جو عمل ایسا نہ ہو اس میں بائیں سے ابتداء ہونی چاہئے، چناچہ جوتا پہننا چونکہ مسجد میں جانے اور دوسرے اعمال خیر کا ذریعہ اور وسیلہ ہے اس لئے جوتا پہنتے وقت دائیں پیر سے ابتداء کرنا مستحب ہے اس ضابطہ کی روشنی میں یہ بھی مستحب ہے کہ مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دائیں پیر رکھنا چائیے اور مسجد سے نکلتے وقت پہلے بایاں پیر نکالنا چاہئے اس کے برخلاف بیت الخلاء جاتے وقت پہلے بایاں پیر اندر رکھنا چاہئے اور وہاں سے نکلتے وقت پہلے دایاں پیر نکالنا چاہئے۔ یہ ضابطہ کی بات تھی اس کے علاوہ اس حقیقت پر بھی نظر رہنی چاہئے کہ بائیں پیر کے مقابلہ میں دائیں پیر کو فضیلت اور برتری کا درجہ حاصل ہے لہٰذا اس کی تکر یم کو ملحوظ رکھنا چاہئے اور اس کی تکریم یہی ہے کہ جب جوتا پہنا جائے تو پہلے دایاں پیر جوتے میں ڈالا جائے اور جب جوتا اتارا جائے تو پہلے بائیں پیر کا جوتا نکالا جائے تاکہ دایاں پیر بائیں پیر کی بہ نسبت جوتے میں زیادہ دیر تک رہے یہ گویا دائیں پیر کے اعزازو احترام کا ذریعہ ہے اسی پر مسجد وغیرہ میں داخل ہونے اور وہاں سے نکلنے کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے۔
Top