مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4296
وعن أخت لحذيفة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : يا معشر النساء أما لكن في الفضة ما تحلين به ؟ أما إنه ليس منكن امرأة تحلى ذهبا تظهره إلا عذبت به . رواه أبو داود والنسائي
سونے کے زیورات پہننے والی عورت کے بارے میں وعید
اور حضرت حذیفہ ؓ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اے عورتوں کی جماعت! کیا تمہارے لئے چاندی میں وہ بات نہیں ہے کہ تم اس کا زیور بناؤ (یعنی تمہارے لئے چاندی کا زیور بنوانا کافی ہے) یاد رکھو! تم میں سے جو بھی عورت سونے کا زیور بنوائے گی اور پھر اس زیور کی (بےجا اور بےموقع) نمائش کرتی پھرے گی تو اس کو اس کے عمل کی بنا پر عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ (ابوداؤد، نسائی)

تشریح
اوپر جو حدیثیں نقل کی گئی ہیں ان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عورتوں کو بھی خالص سونا پہننا منع ہے اور جو عورت سونے کے زیوارت پہنے گی وہ حدیث میں مذکورہ وعید کا مورد ہوگی نیز یہ کہ محض چاندی کا زیور پہننا مباح ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عورتوں کے لئے دونوں مباح ہیں وہ سونے کے زیوارت بھی پہن سکتی ہیں اور چاندی کے بھی لہذا علماء نے ان احادیث کی مختلف تاویلیں بیان کی ہیں بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ پہلے تو یہی حکم تھا کہ سونا پہننا عورتوں کے لئے بھی مباح نہیں لیکن بعد میں اس روایت کے ذریعہ اس حکم کو منسوخ قرار دیا گیا جس کو حضرت علی ؓ نے نقل کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا حریر یعنی خالص ریشم اور سونا میری امت کے مردوں کے لئے حرام ہے پس اس ارشاد سے ثابت ہوا کہ عورتوں کو سونا اور خالص ریشم پہننا مباح ہے۔ بعض علماء نے یہ کہا ہے کہ مذکورہ احادیث میں جو وعید بیان کی گئی ہے اس کا تعلق اس عورت سے ہے جو زکوٰۃ ادا کئے بغیر سونے کے زیورات پہنے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ مذکورہ وعید اس عورت کے حق میں ہے جو زیورات پہن کر اجنبی مردوں کو دکھلائے۔
Top