مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4293
وعن عبد الرحمن بن طرفة أن جده عرفجة بن أسعد قطع أنفه يوم الكلاب فاتخذ أنفا من ورق فأنتن عليه فأمره النبي صلى الله عليه وسلم أن يتخذ أنفا من ذهب . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي
کسی مجبوری کے تحت سونے کے استعمال کی اجازت
اور حضرت عبدالرحمن ابن طرفہ سے روایت ہے کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ بن سعد ؓ کی ناک کلاب کی لڑائی میں کاٹ ڈالی گئی تھی، انہوں نے چاندی کی ناک بنوائی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوگئی چناچہ رسول کریم ﷺ نے ان کو سونے کی ناک بنوانے کا حکم دیا۔ (ترمذی، ابوداؤد، نسائی)

تشریح
کلاب ایک جگہ کا نام ہے وہاں لڑائی ہوئی جس میں حضرت عرفجہ ؓ بھی شریک تھے اسی لڑائی کے دوران ان کی ناک کٹ گئی تھی جس کی وجہ سے ان کو چاندی کی ناک بنوا کر چہرے پر لگانی پڑی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوئی تو آنحضرت ﷺ نے اس کو سونے کی ناک بنوانے کی اجازات عطا فرمائی اس حدیث کی بناء پر علماء نے سونے کی ناک بنوانے کو اور اسی طرح دانتوں میں چاندی کا تارا باندھنے کو مباح قرار دیا ہے، لیکن حضرت امام محمد نے دانتوں میں سونے کی تار باندھنے کو بھی جائز کہا ہے۔
Top