مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4271
وعن جابر قال : لبس رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما قباء ديباج أهدي له ثم أوشك أن نزعه فأرسل به إلى عمر فقيل : قد أوشك ما انتزعته يا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال : نهاني عنه جبريل فجاء عمر يبكي فقال : يا رسول الله كرهت أمرا وأعطيتنيه فما لي ؟ فقال : إني لم أعطكه تلبسه إنما أعطيتكه تبيعه . فباعه بألفي درهم . رواه مسلم
آنحضرت ﷺ اور ریشمی قبا
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ نے ایک ریشمی قبا پہنی جو آپ ﷺ کو ہدیہ کے طور پر دی گئی تھی۔ لیکن فورًا ہی اس قبا کو جسم مبارک سے اتار کر حضرت عمر ؓ کے پاس بھیج دیا صحابی نے (یہ دیکھ کر) عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ نے اس قباء کو اتنی جلد کیوں اتار ڈالا؟ آپ ﷺ نے فرمایا مجھ کو جبرائیل (علیہ السلام) نے اس کے پہننے سے منع کردیا تھا (اس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ نے وہ قبا ریشمی کپڑے کی حرمت نازل ہونے سے پہلے پہنی تھی) پھر جب حضرت عمر ؓ کو یہ واقعہ معلوم ہوا تو وہ روتے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! جس چیز کو آپ ﷺ نے ناپسند فرمایا ہے (یعنی اس ریشمی قبا کے پہننے کو) اس کو مجھے مرحمت فرما دیا ہے (تاکہ میں اس کو پہن لوں) اس صورت میں میرا کیا حال ہوگا؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں نے وہ قبا تمہیں اس لئے نہیں دی ہے کہ تم اس کو پہنو بلکہ اس لئے دی ہے کہ تم اس کو بیچ ڈالو، چناچہ حضرت عمر ؓ نے اس قبا کو دو ہزار درہم کے عوض بیچ دیا۔ (مسلم )
Top