مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4253
وعن أبي رمثة التيمي قال : أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوبان أخضران وله شعر قد علاه الشيب وشيبه أحمر . رواه الترمذي وفي رواية لأبي داود : وهو ذو وفرة وبها ردع من حناء
آنحضرت ﷺ کے بالوں کی سفیدی
اور حضرت ابورمثہ تیمی ؓ کہتے ہیں کہ جب میں رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت آپ ﷺ کے بدن پر دو سبز کپڑے تھے یعنی آپ ﷺ نے جو دو کپڑے پہن رکھے تھے وہ یا تو خالص سبز رنگ کے تھے یا ان میں سبز رنگ کی دھاریاں تھیں اور آنحضرت ﷺ کے سر اور داڑھی کے تھوڑے ہی بالوں پر بڑھاپے (یعنی سفیدی) کا غلبہ تھا، نیز آپ کا بڑھاپا سرخ تھا۔ (ترمذی، ) اور ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آنحضرت ﷺ وفرہ والے تھے اور ان (بالوں) میں مہندی کا رنگ تھا۔

تشریح
آنحضرت ﷺ کے سفید بالوں کی مقدار کے بارے میں مختلف روایتیں منقول ہیں، چناچہ ایک روایت میں حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ کے سر اور داڑھی کے سفید بالوں کو گنا تو وہ چودہ سے زیادہ نہیں تھے حضرت ابن عمر ؓ کی روایت یہ کہ آنحضرت ﷺ پر بڑھاپے کا اثر تقریبا بیس سفید بالوں سے زیادہ نہیں تھا، اس طرح ایک روایت میں سترہ کی تعداد آئی ہے وفرہ اصل میں سر کے ان بالوں کو کہتے ہیں جو کانوں کی لو تک ہوں لہٰذا آنحضرت ﷺ وفرہ والے تھے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کے سر کے بال کان کی لو تک تھے۔ آپ ﷺ کا بڑھاپا سرخ تھا کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کے جو چند بال ان پر آپ ﷺ مہدی کا خضاب کئے ہوئے تھے اور بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ سرخ بڑھاپے سے مراد یہ ہے کہ وہ چند بال بھی بالکل سفید نہیں تھے بلکہ مائل بہ سرخی تھے جیسا کہ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ جب بال سفید ہونے لگتے ہیں تو وہ پہلے بھورے ہوتے ہیں اور پھر سفید ہوجاتے ہیں۔ جہاں تک آنحضرت ﷺ کے خضاب کرنے کا تعلق ہے تو اس بارے میں محدیثین اور فقہا کے درمیان اختلاف ہے کہ آنحضرت ﷺ نے خضاب کیا ہے یا نہیں؟ چناچہ اکثر م حدیثیں یہ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے خضاب نہیں کیا ہے اور نہ آپ ﷺ کا بڑھاپا سفید بالوں کی اس حد تک پہنچا تھا کہ آپ ﷺ کو خضاب کرنے کی کوئی ضرورت محسوس ہوتی جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے پھر آپ ﷺ کے جو چند بال سفید تھے ان کی بھی صورت یہ تھی کہ اگر آپ ﷺ سر کو تیل لگاتے تو ان بالوں کی سفیدی ظاہر نہیں ہوتی تھی اور جب سر بغیر تیل کے ہوتا تو وہ سفید بال ظاہر رہتے! اس کے برخلاف فقہاء اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آپ ﷺ خضاب لگاتے تھے اس کی تفصیل فقہی کتابوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ محدثین اس حدیث کے بارے میں جو اوپر نقل ہوئی ہے یہ کہتے ہیں کہ اس حدیث سے زیادہ سے زیادہ یہی مفہوم ہوتا ہے کہ جو چند بال سفید تھے آپ ﷺ صرف انہی پر خضاب کرتے تھے لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ آپ ﷺ ان بالوں پر بھی قصدا خضاب نہیں کرتے تھے بلکہ اس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ آنحضرت ﷺ اپنے بالوں کو دھونے اور ان کو صاف کرنے کے لئے کبھی کبھی سر میں مہندی ڈال لیا کرتے تھے اسی کی وجہ سے وہ سفید بال رنگین ہوجاتے تھے، ایک روایت میں جو یہ منقول ہے کہ حضرت انس ؓ کے پاس آنحضرت ﷺ کا جو موئے مبارک تھا وہ (دیکھنے والوں کو) ایسا نظر آتا تھا جیسے اس پر مہندی کا خضاب کیا گیا ہو تو اس کے بارے میں محدثین یہ کہتے ہیں کہ بیشک اس بال پر خضاب کا اثر تھا لیکن وہ خضاب آنحضرت ﷺ نے نہیں کیا تھا بلکہ اس کی حقیقت یہ تھی کہ حضرت انس ؓ چونکہ ادب و تعظیم و تبرک کے طور پر اس بال کو خوشبوؤں میں ڈال کر رکھتے تھے اس لئے وہ ان خوشبوؤں کے رنگ کے اثر سے خضاب کے مشابہ نظر آتا تھا یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خود حضرت انس ؓ نے اس بال کی حفاظت و مضبوطی کے لئے اس پر خضاب کردیا ہو اسی طرح بعض روایت میں جو یہ منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ کبھی سرخ خضاب کرتے تھے اور کبھی زرد تو اس کی حقیقیت بھی یہ ہے کہ آپ ﷺ اپنی ریش مبارک کو صفائی و ستھرائی کے لئے مہندی کے ساتھ دھوتے تھے اور کبھی زعفران کے ساتھ چناچہ ریش مبارک کے بال جو بذات خود سیاہ تھے اس طرح دھوئے جانے کی وجہ سے رنگین ہوجاتے تھے۔
Top