مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4251
وعن معاوية قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تركبوا الخز ولا النمار . رواه أبو داود والنسائي
خز اور چیتے کی کھال کے زین پوش پر سوار ہونے کی ممانعت
اور حضرت معاویہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ خز اور چیتے کی کھال کے زین پوش پر سوار نہ ہوا کرو ( ابوداؤد نسائی)

تشریح
خز پچھلے زمانہ میں اس کپڑے کو کہتے تھے جو اون اور ریشم ملا کر بنا جاتا تھا اور ایک طرح کے خالص ریشمی کپڑے کو بھی خز کہتے ہیں چناچہ اگر خز سے وہ کپڑا مراد ہو جس میں اون اور ریشم دونوں ہوتے تھے تو ان عجمیوں کی مشابہت کی بنیاد پر جواز راہ تکبر خز کو زین پر ڈالتے تھے نہ ممانعت نہی تنرہیی کے طور پر ہوگی کیونکہ اس خز کا پہننا مباح ہے چناچہ صحابہ اور تابعین اس کو پہنا کرتے تھے اور اگر خز سے مراد خالص ریشمی کپڑا ہو تب یہ ممانعت نہی تحریمی یعنی حرمت کے طور پر ہوگی۔ واضح رہے کہ ایک دوسری روایت میں جو آپ ﷺ کا یہ ارشاد گرامی منقول ہے کہ آخر زمانہ میں ایسے لوگ بھی پیدا ہوں گے جو خز اور حریر (ریشمی لباس) کو حلال جانیں گے تو اس میں خز سے وہی خالص ریشمی کپڑا مراد ہے۔ چناچہ علماء نے لکھا ہے کہ زمانہ نبوت میں اس کپڑے (یعنی وہ خز جو خالص ریشم کا ہوتا ہے کا وجود نہیں تھا اس صورت میں یہ ارشاد گرامی آپ ﷺ کے معجزہ پر محمول ہوگا کہ آپ ﷺ نے ایک ایسے کپڑے کے بارے میں آگاہ کیا جو بہت بعد کے زمانہ میں وجود پزیر ہونے والا تھا۔
Top