مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4246
وعن أبي الأحوص عن أبيه قال : أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلي ثوب دون فقال لي : ألك مال ؟ قلت : نعم . قال : من أي المال ؟ قلت : من كل المال قد أعطاني الله من الإبل والبقر والخيل والرقيق . قال : فإذا آتاك الله مالا فلير أثر نعمة الله عليك وكرامته . رواه أحمد والنسائي وفي شرح السنة بلفظ المصابيح
اگر اللہ تعالیٰ نے مال و دولت عطا کی ہے تو اس کو اپنی پوشاک سے ظاہر کرو
اور حضرت ابوالاحوص اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں ایک دن رسول کریم ﷺ کی خدمت میں ایسی حالت میں حاضر ہوا کہ میرے بدن پر خراب و خستہ کپڑے تھے آپ صلی اللہ علیہ نے یہ دیکھ کر مجھ سے فرمایا کہ تمہارے پاس مال ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ہر قسم کا مال ہے اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ گائیں اور بکریاں بھی عطا کی ہیں اور گھوڑا اور غلام بھی دیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں اتنا زیادہ مال دیا ہے تو اس کا تقاضا تو یہ ہے کہ تم پر اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی نعمت کا اثر ظاہر ہو اور تمہیں اللہ نے جس عزت و عظمت سے نوازا ہے وہ عیاں ہو (نسائی) اور شرح السنہ نے اس روایت کو مصابیح کی روایت سے مختلف الفاظ میں نقل کیا ہے عبادت تو دونوں کی مختلف ہے لیکن دونوں کا مضمون ایک ہی ہے،

تشریح
مطلب یہ کہ جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں اتنا کچھ دیا ہے اور تم اچھا لباس پہن سکتے ہو تو پھر تم اچھے کپڑے زیب تن کرو تاکہ لوگ جانیں کہ تم مالدار ہو اللہ کی نعمت کا اظہار کرنے کے لئے خوش پوشا کی اچھے صاف ستھرے اور نئے کپڑے پہننے سے حاصل ہوتی ہے بشرطیکہ وہ کپڑے اپنی حیثیت و استطاعت کے مطابق ہوں اور یہ کہ وہ تو اتنے باریک اور مہین ہوں جس کی ممانعت منقول ہے اور نہ اتنے زیادہ نفیس و عمدہ ہوں جس سے بیجا شان و شوکت کا اظہار ہو اسی طرح وہ کپڑے اوپر تلے یعنی ایک لباس کے اوپر تلے یعنی ایک لباس کے اوپر دوسرا لباس نہ پہنا گیا ہو۔ منقول ہے آنحضرت ﷺ لباس کے تئیں دونوں شہرتوں سے منع فرماتے تھے یعنی باریک کپڑے سے بھی اور موٹے کپڑے سے بھی اور سخت کپڑے سے بھی اور لمبے کپڑے سے بھی اور چھوٹے کپڑے سے بھی۔ الاّ یہ کہ وہ کپڑا درمیانی درجہ کا ہو۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے لکھا ہے کہ کپڑے کی کہنگی یعنی کپڑے کا پرانا ہونا اور اس میں پیوند لگا ہوا ہونا ایک پسندیدہ محمود چیز ہے اور افعال ایمان میں سے ہے بشرطیکہ محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے دنیا میں زہد وفقر اور تواضع و انکسار اختیار کرنے کے مخلصانہ جذبہ سے ہو اور اگر حیثیت و استطاعت کے باوجود یہ (یعنی کپڑے کا پرانا و خستہ و پیوند لگا ہوا ہونا) بخل و خست کی بنا پر ہوگا تو اس کو قبیح و مذموم کہیں گے۔
Top