مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4245
وعن جابر قال : أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرا فرأى رجلا شعثا قد تفرق شعره فقال : ما كان يجد هذا ما يسكن به رأسه ؟ ورأى رجلا عليه ثياب وسخة فقال : ما كان يجد هذا ما يغسل به ثوبه ؟ . رواه أحمد والنسائي
جسم ولباس کی درستگی اور صفائی ستھرائی پسندیدہ چیز ہے
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ ملاقات کی غرض سے ہمارے پاس تشریف لائے تو وہاں آپ ﷺ نے ایک پراگندہ بال شخص کو دیکھا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا اس شخص کو وہ چیز یعنی کنگھی وغیرہ میسر نہیں ہے جس کے ذریعہ یہ اپنے بالوں کو درست کرسکے، اسی طرح آپ ﷺ نے ایک ایسے شخص شخص کو دیکھا جس کے بدن پر میلے کچیلے کپڑے تھے تو فرمایا کہ کیا اس شخص کو وہ چیز یعنی صابون یا پانی میسر نہیں ہے جس سے یہ اپنے کپڑوں کو دھو ڈالے۔ (احمد، نسائی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جسم کی درستی و نفاست اور لباس کی صفائی و ستھرائی آنحضرت ﷺ کے نزدیک پسندیدہ تھی اور اس کا برعکس ناپسندیدہ مکروہ کیونکہ یہ چیزیں تہذیب و شائستگی کی علامت بھی ہیں اور اسلام کی روح پاکیزگی کے عین مطابق بھی۔ لہٰذا اس ارشاد گرامی البذاذۃ من الایمان (یعنی لباس کی سادگی اور ترک زینت حسن ایمان کی علامت ہے) کی مراد چونکہ موٹے چھوٹے کپڑے پر قناعت کرنا ہے اس لئے یہ بات نہ تو مذکورہ بالا روایت کے منافی ہے اور نہ اس نظافت و پاکیزگی کے خلاف ہے جس کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ انہا من الذین (یعنی وہ نظافت و پاکیزگی) دین کا ایک جز ہے۔
Top