مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4217
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إنما يلبس الحرير في الدنيا من لا خلاق له في الآخرة
ریشمی کپڑا پہننے والے مرد کے بارے میں وعید
اور حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں وہی شخص ریشم پہنتا ہے جس کے لئے آخرت میں حصہ نہیں ہوتا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ریشم پہننے والا شخص آخرت کے عقیدہ کا حصہ دار نہیں ہوتا یا یہ کہ دنیا میں ریشم پہننے والے کو آخرت (جنت) میں ریشم پہننا نصیب نہیں ہوگا۔ جیسا کہ اوپر کی حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ لم یلبسہ فی الاخرۃ یعنی وہ آخرت میں ریشم نہیں پہنے گا اس اعتبار سے اس ارشاد گرامی کا مقصد کنایۃً یہ بیان کرنا ہے کہ ایسا شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ آیت (ولباسہم فیہا حریر) لہٰذا کافر کے حق میں تو یہ بات بالکل ظاہر ہے البتہ مسلمانوں کے حق میں یہ بات بطریق تغلیظ کے ہوگی کہ اس بات کے ذریعہ اس حقیقت کو شدت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ جو مسلمان دنیا میں ریشم پہنے گا وہ شروع میں جنت میں داخل نہیں ہوگا یا یہ کہ وہ اس وقت تک جنت میں نہیں ہوگا جب تک کہ دوسرے بدکاروں کے ساتھ وہ بھی دوزخ کی آگ کے لباس کا عذاب نہ بھگت لے گا۔
Top