مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4205
وعن المغيرة بن شعبة : أن النبي صلى الله عليه وسلم لبس جبة رومية ضيقة الكمين
آنحضرت ﷺ نے تنگ آستینوں کا جبہ پہنا ہے
اور حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک رومی جبہ پہنا جس کی آستین تنگ تھی۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
یہ ایک سفر کے دوران کا واقعہ ہے جب کہ آپ ﷺ نے تنگ آستینوں والا جبہ پہنا، چناچہ ایک اور روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ اس کی آستینیں اتنی تھیں کہ جب آپ ﷺ وضو فرمانے لگے تو وہ آستینیں اوپر چڑھ سکیں۔ اس لئے آپ ﷺ کو اپنے ہاتھوں کو دھونے کے لئے ان آستینون کے نیچے سے نکالنا پڑا۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ اپنے کرتے و جبہ وغیرہ کی آستینیں تنگ بنوانا سفر کے دوران تو مستحب ہے، سفر کے علاوہ (حضر میں) مستحب نہیں ہے کیونکہ صحابہ کرام فراخ آستینیں بنوایا کرتے تھے جب کہ ابن حجر نے یہ کہا ہے کہ اس بارے میں آئمہ کا قول یہ ہے کہ آستینوں کو فراخ رکھنا ایک قسم کی مذموم بدعت ہے، انہوں نے صحابہ کی آستینوں کے فراخ ہونے کے دوسرے معنی لکھے ہیں، جس کی تفصیل ان کی شرح میں دیکھی جاسکتی ہے، لیکن یہ کہا جاسکتا ہے ہے کہ آئمہ کا قول مفرط یعنی حد سے زیادہ فراخی پر محمول ہے اور صحابہ کی آستینوں کے فراخ ہونے کے بارے میں جو کچھ منقول ہے غیر مفرط (یعنی حد کے اندر) پر محمول ہے۔ اسی لئے منتقی میں، جو آئمہ کی کتابوں میں سے ایک کتاب ہے، یہ لکھا ہے کہ آستینوں کو ایک بالشت کے بقدر فراخ رکھنا مستحب ہے۔
Top