جب دو سال کی زکوة کسی پر واجب ہوجائے اس کے طریقے کا بیان
سفیان بن عبداللہ کو عمر بن خطاب نے متصدق ( یعنی زکوٰۃ وصول کرنے والا) کرکے بھیجا تو وہ بکریوں میں بچوں کو بھی شمار کرتے تھے لوگوں نے کہا تم بچوں کو شمار کرتے ہیں لیکن بچہ لیتے نہیں ہو تو جب آئے وہ عمر بن خطاب کے پاس بیان کیا ان سے یہ امر تو کہا حضرت عمر نے ہاں ہم گنتے ہیں بچوں کو بلکہ اس بچے کو جس کو چرواہا اٹھا کر چلتا ہے لیکن نہیں لیتے اس کو نہ موٹی بکری کو جو کھانے کے واسطے موٹی کی جائے اور نہ اس بکری کو جو اپنے بچے کو پالتی ہو اور نہ حاملہ کو اور نہ نر کو اور لیتے ہیں ہم ایک سال یا دو سال کی بکری ہو جو متوسط ہے نہ بچہ ہے نہ بوڑھی ہے نہ بہت عمدہ ہے۔