Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1453 - 1470)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 3588
وعن عبد الله بن مالك بن بحينة قال : احتجم رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو محرم بلحي جمل من طريق مكة في وسط رأسه
آنحضرت ﷺ کا پچھنے لگوانا
حضرت عبداللہ بن مالک ؓ جو بحینہ کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مکہ کے راستے میں لحی جمل کے مقام پر بحالت احرام اپنے سر کے بیچوں بیچ سینگی کھنچوائی۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
مالک، حضرت عبداللہ کے باپ کا نام ہے اور بحینہ ان کی ماں کا نام ہے گویا ابن بحینہ، حضرت عبداللہ کی دوسری صفت ہے اسی لئے، عبداللہ بن مالک ابن بحینہ، میں مالک کو تنوین کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ابن بحینہ، میں الف لکھا جاتا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے جب سر کے بیچوں بیچ پچھنے لگوائے تو سر مبارک کے بال کچھ نہ کچھ ضرور ٹوٹے ہوں گے لہٰذا یہ حدیث ضرورت پر محمول ہے کہ آپ ﷺ نے کسی عذر و ضرورت کی بناء پر سر میں پچھنے لگوائے تھے، چناچہ اگر محرم کسی ایسی جگہ پچھنے لگوائے جہاں بال ہوں تو اس پر فدیہ واجب نہیں ہوتا۔ مسئلہ اگر کوئی محرم سر کے بال چوتھائی حصہ سے کم منڈوائے یا پچھنے وغیرہ کی وجہ سے اس کے سر کے چوتھائی حصہ سے کم بال ٹوٹ جائیں تو اس پر صدقہ واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء یا تو کسی بھوکے کے پیٹ بھر کھانا کھلا دے یا اسے نصف صاع گیہوں دے دے۔ اگر کوئی محرم بلاعذر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوا دے یا بلا عذر پچھنے لگوا لے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زیادہ بال ٹوٹ جائیں تو اس پر دم واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء ایک بکری یا اس کی مانند کوئی جانور ذبح کرے اور اگر کوئی کسی عذر کی بناء پر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوائے یا کسی عذر کی وجہ سے پچھنے لگوائے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زائد بال ٹوٹ جائیں تو اسے تین چیزوں میں سے کسی ایک چیز کا اختیار ہوگا کہ چاہے تو وہ ایک بکری ذبح کرے، چاہے نصف صاع فی مسکین کے حساب سے چھ مسکینوں کو تین صاع گیہوں دے اور چاہے تین روزے رکھے خواہ تین روزے مسلسل رکھ لے یا متفرق طور پر۔ اگر کوئی محرم پچھنے لگوانے کی وجہ سے محاجم یعنی پچھنوں کی جگہ سے بال منڈوائے تو اس صورت میں امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک تو اس پر دم واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک صدقہ۔ پچھنوں کی جگہ سے گردن کے دونوں کنارے اور گدی مراد ہے، اس لئے اگر کوئی پوری گردن منڈوائے گا تو پھر متفقہ طور پر سب کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا اور اگر پوری سے کم منڈوائے گا تو صدقہ واجب ہوتا ہے! خود بخود بال ٹوٹنے سے کچھ بھی واجب نہیں ہوتا۔
Top