مشکوٰۃ المصابیح - گرہن کے متعلق احادیث کی کتاب - حدیث نمبر 1467
سجدہ شکر کا بیان
علماء کے یہاں اس بات میں اختلاف ہے کہ خارج از نماز صرف سجدہ کرنا جائز ہے مسنون اور تقرب الی اللہ کا ذریعہ ہے۔ یا نہیں؟ چناچہ بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ نماز کے علاوہ دوسرے اوقات میں صرف سجدہ کرنا بدعت محض اور حرام ہے اور شریعت میں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اسی بنا پر نماز وتر کے بعد کے دونوں سجدوں کی حرمت بیان کی جاتی ہے۔ دوسرے حضرات کے نزدیک جائز اور کراہت کے ساتھ مشروع ہے۔ اس مسئلہ کی حقیقت اور تفصیل یہ ہے کہ خارج از نماز سجدہ کئی طرح کا ہوتا ہے۔ ایک تو سجدہ سہو ہے یہ نماز ہی کے حکم میں ہے اس کے بارے میں تو کوئی اختلاف ہی نہیں ہے۔ دوسرا سجدہ تلاوت ہے ظاہر ہے کہ اس کے بارے میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔ تیسرا سجدہ مناجات ہے جو خارج از نماز ہے اس کے بارے میں اکثر علماء کے ظاہری اقوال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سجدہ مکروہ ہے چوتھا سجدہ شکر ہے جو حصول نعمت اور خاتمہ مصیبت و بلا پر کیا جاتا ہے۔ اس سجدہ میں علماء کے یہاں اختلاف ہے چناچہ حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے یہاں یہ سجدہ سنت ہے۔ حنیفہ میں سے حضرت امام محمد (رح) کا بھی یہی قول ہے اس مسلک کی تائید میں آثار و احادیث بھی بکثرت منقول ہیں حضرت امام مالک اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے یہاں یہ سجدہ مکروہ ہے۔ یہ حضرات اپنی دلیل کے طور پر یہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ان گنت ہیں جن کا شمار بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ظاہر ہے کہ بندہ میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ہر ہر نعمت کا شکر بھی ادا کرسکے اس لئے اللہ تعالیٰ کی ہر نعمت کے حصول پر سجدہ شکر کا حکم دینا اسے ایسی تکلیف و مشقت میں مبتلا کردینا ہے جس برداشت کرنا اس کی طاقت سے باہر ہے۔ لیکن جو حضرات سجدہ شکر کے قائل ہیں وہ فرماتے ہیں کہ نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو نئی ہوں کہ کبھی کبھی حاصل ہوتی ہوں وہ نعمتیں مراد نہیں جو مستقل اور دائمی، ہوں جیسے خود انسان کا وجود اس کے توابع اور اس کے لوازمات کہ یہ بھی درحقیقت اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں جو بندہ کو مستقل طور پر حاصل ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے بارے میں مروی ہے کہ جب آپ ﷺ کو ابوجہل لعین کے قتل ہوجانے کی خبر ملی تو آپ ﷺ نے سجدہ شکر کیا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے مسیلمہ کذاب کے مرنے کی خبر سن کر سجدہ کیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ جب ذی الثدیہ خارجہ قتل کردیا گیا تو انہوں نے سجدہ شکر کیا۔ اسی طرح مشہور صحابی حضرت کعب ابن مالک ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے قبول توبہ کی خوشخبری کے وقت سجدہ شکر کیا۔ وھذا الباب خال عن اَلْفَصْلُ الْاَوَّلُ و الثالث اور اس باب میں پہلی فصل اور تیسری فصل نہیں ہے
Top