مشکوٰۃ المصابیح - گرہن کے متعلق احادیث کی کتاب - حدیث نمبر 1466
وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ قَالَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَھْدِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَجَعَلَ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ وَیَسْئَالُ عَنْھَا حَتّٰی اِنْجَلَتِ الشَّمْسُ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَفِی رِوَایَۃِ النِّسَائِیِّ اِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّی حِیْنَ اِنْکَسَفَتِ الشَّمْسُ مِثْلَ صَلَاتِنَا یَرْکَعُ وَ یَسْجُدُ وَلَہ، فِی اُخْرٰی اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ یَوْمًا مُسْتَعْجِلًا اِلَی الْمَسْجِدِ وَقَدْ اِنْکَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی حَتّٰی اِنْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ اِنَّ اَھْلَ الْجَاھِلِیَّۃِ کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا یَخْسِفَانِ اِلَّا لِمَوْتٍ عَظِیْمٍ مِنْ عُظَمَآءِ اَھْلِ الْاَرْضِ وَاِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ اَحَدٍ وَّلَا لِحَیَاتِہٖ وَلَکِنَّھُمَا خَلِیْقَتَانِ مِنْ خَلْقِہٖ یُحْدِثُ اﷲُ فِی خَلْقِہٖ مَاشَآءَ فَاَیُّھُمَا اِنْخَسَفَتْ فَصَلُّوْا حَتّٰی یَنْجَلِی اَوْ یُحْدِثُ اﷲُ اَمْرًا۔
حنفیہ کی مستدل حدیث
اور حضرت نعمان ابن بشیر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ ﷺ نے دو دو رکعت نماز پڑھنی شروع کی) یعنی دو رکعت نماز پڑھ کر دیکھتے اگر گرہن ختم نہ ہوتا تو پھر دو دو رکعت نماز پڑھتے اسی طرح گرہن تک نماز پڑھتے رہے) اور ( اللہ تعالیٰ سے یہ دعا) مانگتے ( کہ یا اللہ آفتاب روشن کر دے یا یہ کہ ہر دو دو رکعت کے بعد لوگوں سے گرہن کے بارے میں پوچھتے کہ گرہن ختم ہوا یا نہیں؟ اگر لوگ کہتے کہ ابھی گرہن باقی ہے تو پھر نماز میں مشغول ہوجاتے) جہاں تک کہ آفتاب روشن ہوگیا۔ (ابوداؤد) اور سنن نسائی کی روایت ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو آپ ﷺ نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی جس میں رکوع و سجدہ کرتے تھے سنن نسائی کی ایک دوسری روایت کے لفاظ یہ ہیں کہ ایک روز جب کہ سورج کو گرہن ہوا تھا رسول اللہ ﷺ عجلت کے ساتھ مسجد میں تشریف لائے اور نماز پڑھی یہاں تک کہ آفتاب روشن ہوگیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ کہا کرتے تھے کہ زمین پر رہنے والے بڑے آدمیوں میں سے کسی بڑے آدمی کے مرجانے کی وجہ سے سورج اور چاند کو گرہن لگتا ہے، حالانکہ (حقیقت یہ ہے کہ) سورج و چاند نہ تو کسی کے مرجانے کی وجہ سے گرہن میں آتے ہیں اور نہ کسی کی پیدائش کی وجہ سے۔ یہ دونوں محض اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے دو مخلوق ہیں، اللہ جو چاہتا ہے اپنی مخلوق میں تغیر (مثلاً گرہن، روشنی اور اندھیرا) پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا جب ان میں سے کوئی گرہن میں آئے تو تم نماز پڑھنی شروع کردو یہاں تک کہ وہ روشن ہوجائے یا اللہ تعالیٰ کا کوئی حکم ظاہر ہوجائے (یعنی عذاب آجائے یا قیامت شروع ہوجائے )۔ (سنن نسائی)

تشریح
حدیث کے الفاظ ہماری نماز کی طرح کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نماز کسوف کی ہر رکعت میں کئی کئی رکوع نہیں کئے بلکہ جس طرح کہ ہم روز مرہ نماز پڑھتے ہیں اسی طرح آپ ﷺ نے بھی اس وقت نماز پڑھی اور ہر رکعت میں ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے کئے۔ یہ حدیث حنیفہ کے مسلک کی دلیل ہیں اس کے علاوہ اور احادیث بھی منقول ہیں جو اس مسئلہ میں حنیفہ کے مسلک کی تائید کرتی ہیں۔
Top