مشکوٰۃ المصابیح - گرہن کے متعلق احادیث کی کتاب - حدیث نمبر 1459
عَنْ جَابِرٍص قَالَ انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ فِیْ عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَوْمَ مَاتَ اِبْرٰھِےْمُ بْنُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَصَلّٰی بِالنَّاسِ سِتَّ رَکَعَاتٍ بِاَرْبَعِ سَجَدٰتٍ۔(صحیح مسلم)
نماز کسوف میں رکوع و سجود کی تعداد
اور حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے زمانہ میں جس دن رسول اللہ ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا سورج گرہن ہوا، چناچہ آپ ﷺ نے لوگوں کو چھ رکوع اور چار سجدے کے ساتھ نماز پڑھائی۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حضرت ابر اہیم رسول اللہ ﷺ کے صاحبزادے تھے جو ماریہ قبطیہ کے بطن سے ٨ ھ میں پیدا ہوئے تھے اور ١٠ ھ میں حالت شیر خوارگی میں وفات پاگئے تھے، ان کی عمر صرف اٹھارہ مہینے یا اس سے کچھ زیادہ ہوئی تھی۔ جس دن ان کا انتقال ہوا اس دن سورج کو گرہن لگا۔ چناچہ لوگوں نے کہا کہ سورج گرہن ان کی وفات ہی کی وجہ سے ہوا ہے۔ جس کی رسول اللہ ﷺ نے تردید فرمائی جیسا کہ گذشتہ روایتوں میں معلوم ہوچکا ہے۔ چھ رکوع اور چار سجدے کے ساتھ کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی اور ہر رکعت میں تین تین رکوع اور دو دو سجدے کئے۔ جیسا کہ اس باب کی احادیث میں اس نماز کے رکوع کی تعداد مختلف بیان ہوئی ہے۔ لہٰذا حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نے ان احادیث کو ترجیح دی ہے جن میں ہر رکعت میں صرف ایک رکوع کا ذکر کیا گیا ہے کیونکہ نہ صرف یہ کہ اصل یہی ہے کہ ہر رکعت میں ایک رکوع ہو بلکہ اس بارے میں قولی اور فعلی دونوں طرح کی احادیث منقول ہیں۔ پھر یہ کہ حضرت امام ابوحنیفہ (رح) کی مستدل روایت کے علاوہ حضرت امام شافعی (رح) اور دوسرے اکثر اہل علم حضرات کے یہاں یہ بھی مسئلہ ہے کہ اگر گرہن دیر تک رہے تو یہ جائز ہے کہ ہر رکعت میں تین یا چار یا پانچ رکوع بھی کئے جاسکتے ہیں۔
Top