مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1443
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فِی سَفَرٍ فَحَضَرَ الْاَضْحٰی فَا شْتَرَکْنَا فِی الْبَقَرَۃِ سَبْعَۃً وَّفِی الْبَعِیْرِ عَشْرَۃً رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ النِّسَائِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَقَالَ التِّرْمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ غَرِیْبٌ۔
قربانی میں شرکت
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہم (ایک) سفر میں رسول اکرم ﷺ کے ساتھ تھے کہ عید قربان آگئی، چناچہ گائے (کی قربانی) میں ہم سات آدمی اور اونٹ (کی قربانی) میں دس آدمی شریک ہوئے ( جامع ترمذی، سنن نسائی، ابن ماجہ) امام جامع ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے

تشریح
اسحق ابن راہو یہ (رح) نے اس حدیث پر عمل کیا ہے چناچہ وہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے لئے ایک اونٹ میں دس آدمیوں کو شریک ہوجانا چاہیے بلکہ تمام علماء کے نزدیک یہ اس حدیث کے ذریعہ منسوخ قرار دے دی گئی ہے جس میں یہ صراحت ہے کہ جس طرح گائے کی قربانی سات آدمیوں سے درست ہے اسی طرح اونٹ کی قربانی بھی سات آدمیوں کی طرف سے کی جاسکتی ہے۔
Top