مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1440
وَعَنْ اَبِی سَعِیْدٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُضَحِّیَ بِکَبَشٍ اَقْرَنَ فَحِیْلِ یُنْظُرُ فِی سَوَادٍ وَّیَاکُلُ فِی سَوَادٍ وَّیَمْشِیْ فِی سَوَادٍ۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجۃ)
فربہ جانور کی قربانی بہتر ہے
اور حضرت ابوسعید فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ ایسے سینگ دار فربہ دنبہ کی قربانی کرتے تھے جو سیاہی میں دیکھتا تھا یعنی اس کی آنکھوں کے گرد سیاہی تھی، سیاہی میں کھاتا تھا اس کا منہ سیاہ تھا اور سیاہی میں چلتا تھا یعنی اس کے پاؤں بھی سیاہ تھے۔ (جامع ترمذی، سنن ابوداؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
علماء لکھتے ہیں کہ ایسے جانور کی قربانی کرنا جو بہت فربہ اور موٹاہو مستحب ہے۔ چناچہ ایک فربہ بکری کی قربانی دو دبلی بکریوں کی قربانی سے افضل ہے۔ ایسے ہی زیادہ گوشت والی بکری کی قربانی کم گوشت والی بکری کی قربانی سے افضل ہے بشر طی کہ گوشت خراب نہ ہو یعنی زیادہ گوشت والی بکری کا گوشت خراب ہو تو پھر اس کی قربانی افضل نہیں ہے۔
Top