مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1439
وَعَنِ البْرَاءِ بْنِ عَازِبٍ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم سُئِلَ مَاذَا یُتَّقَی مِنَ الضَّحَایَا فَاَشَارَ بِیَدِہٖ فَقَالَ اَرْبَعًا اَلْعَرْجَاءُ الْبَیِّنُ ظَلْعُھَا وَالْعَوْرَاءُ الْبَیِّنُ عَوْرُھَا وَالْمَرِیْضَۃُ الْبَیِّنُ مَرْضُھَا وَالْعَجْفَاءُ الَّتِی لَا تَنْقِیْ۔(رواہ موطا امام مالک و احمد بن حنبل والترمذی وابوداؤو السنن نسائی و ابن ماجۃ والدارمی)
عیب دار جانور کی قربانی نہ کرنی چاہیے
اور حضرت براء ابن عازب راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ سے پوچھا گیا کہ کیسے جانور کی قربانی لائق نہیں؟ تو آپ ﷺ نے ہاتھ کی انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ چار طرح کے جانور قربانی کی قابل نہیں ہیں۔ (١) لنگڑا۔ جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو یعنی جو چل نہ سکے۔ (٢) کا نا جس کا کانا پن ظاہر ہو یعنی آنکھ سے بالکل دکھائی نہ دیتا ہو یا تہائی یا تہائی سے زیادہ روشنی جاتی رہی ہو۔ (٣) بیمار۔ جس کی بیماری ظاہر ہو یعنی جو بیماری کی وجہ سے گھاس نہ کھا سکے۔ (٤) ایسا دبلا کہ جس کی ہڈیوں میں گودانہ ہو۔ (مالک، احمد بن حنبل، جامع ترمذی، سنن ابوداؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، دارمی)
Top