مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1430
عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍص اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلماَعْطَاہُ غَنَمًا ےَّقْسِمُھَا عَلٰی صَحَابَتِہٖ ضَحَاےَا فَبَقِیَ عَتُوْدٌ فَذَکَرَہُ لِرَسُوْل ِاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ضَحِّ بِہٖ اَنْتَ وَفِیْ رَوَاےَۃٍ قُلْتُ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَصَابَنِیْ جَذَعٌ قَالَ ضَحِّ بِہٖ ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
بکری کے بچہ کی قربانی
اور حضرت عقبہ ابن عامر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں بکریوں کا ایک ریوڑ دیا تاکہ وہ اسے صحابہ کرام میں بطریق قربانی کے تقسیم کردیں چناچہ (انہوں نے تقسیم کردیا) تقسیم کے بعد بکری کا ایک بچہ باقی رہ گیا اور انہوں نے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی قربانی تم کرلو ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے! دنبہ کا ایک بچہ ملا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی قربانی کرلو۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
عتود بکری کے اس بچہ کو فرماتے ہیں جو موٹا تازہ ہو اور ایک سال کی عمر کا ہو۔ لہٰذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بکری کے ایک سال کے بچہ کی قربانی جائز ہے چناچہ امام اعظم ابوحنیفہ کا یہی مسلک ہے۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ عتود بکری کے اس بچے کو فرماتے ہیں جو چھ مہینہ سے زیادہ کا ہو اس صورت میں یہ حکم صرف عقبہ ابن عامر کے ساتھ مخصوص ہوگا۔ دوسروں کے لئے عتود کی قربانی جائز نہیں ہوگی۔ جزعہ کے بارے میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے۔ یعنی دنبہ کا وہ بچے جو چھ مہینے سے زیادہ کا ہو۔
Top