مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1420
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا خَرَجَ یَوْمَ الْعِیْدِ فِی طَرَیْقٍ رَجَعَ فِی غَیْرِہٖ۔ (رواہ الترمذی)
عید گاہ جانے کا طریقہ
اور حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب عید کے دن (عید گاہ) ایک راستہ سے تشریف لے جاتے تو واپس دوسرے راستہ سے ہوتے تھے۔ (جامع ترمذی، دارمی)

تشریح
عیدگاہ جانے کے لئے ایک راستہ اختیار کرنا اور واپسی کے لئے دوسرا راستہ اختیار کرنا مسنون ہے، اس کی حکمت اسی باب کی فصل میں ایک حدیث کی فائدہ کے ضمن میں بیان کی جا چکی ہے۔ عیدگاہ جاتے ہوئے۔ راستہ میں یعنی اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ۔ واللہ اکبر اللہ اکبر و للہ الحمد پڑھتے رہنا چاہیے۔ صاحبین کے نزدیک تو عید و بقر عید دونوں موقع پر راستہ میں یہ تکبیر بلند آواز سے پڑھنی چاہیے مگر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ عید الفطر میں تو یہ تکبیر آہستہ آواز سے۔ اور بقر عید میں بلند آواز سے پڑھنا چاہیے۔
Top