مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1419
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ شَھِدْتُ الصَّلَاۃَ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِی یَوْمِ عِیْدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلٰوۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ بِغَیْرِ اَذَانٍ وَّلَا اَقَامَۃٍ فَلَمَّا قَضَی الصَّلٰوۃَ قَامَ مُتَّکِئًا عَلَی بِلَالٍ فَحَمِدَ اﷲِ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَکَّرَ ھُمْ وَحَثَّھُمْ عَلَی طَاعَتِہِ وَمَضَی اِلَی النِّسَآءِ وَمَعَہ، بِلَالٌ فَاَمَرَھُنَّ بِتَقْوَی اﷲِ وَوَعَظَھُنَّ وَذَکَرَّ ھُنَّ۔ (رواہ السنن نسائی )
امام خطبہ دیتے عصا وغیرہ کا سہارا لے لے
اور حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ عید کے دن رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نماز میں شریک ہوا، چناچہ آپ ﷺ نے اذان و تکبیر کے بغیر خطبہ سے پہلے نماز شروع فرمائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو (خطبہ کے لئے) حضرت بلال ؓ کا سہارا لے کر کھڑے ہوئے، آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی تعریف بیان فرمائی۔ لوگوں کو نصیحت کی اور انہیں عذاب وثواب ( کے احکام یاد دلائے اور اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے پر ترغیب دلائی۔ پھر آپ ﷺ عورتوں کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے حضرت بلال ؓ بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے (وہاں بھی) آپ ﷺ نے عورتوں کو اللہ سے ڈرنے کا حکم دیا، ان کو نصیحت کی اور انہیں عذاب وثواب ( کے احکام) یاد دلائے۔ (سنن نسائی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطیب کے لئے مناسب ہے کہ وہ خطبہ دیتے وقت کسی چیز مثلاً تلوار، کمان برچھی، عصا یا کسی آدمی کا سہارا لے کر کھڑا ہو۔
Top