Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2117 - 2225)
Select Hadith
2117
2118
2119
2120
2121
2122
2123
2124
2125
2126
2127
2128
2129
2130
2131
2132
2133
2134
2135
2136
2137
2138
2139
2140
2141
2142
2143
2144
2145
2146
2147
2148
2149
2150
2151
2152
2153
2154
2155
2156
2157
2158
2159
2160
2161
2162
2163
2164
2165
2166
2167
2168
2169
2170
2171
2172
2173
2174
2175
2176
2177
2178
2179
2180
2181
2182
2183
2184
2185
2186
2187
2188
2189
2190
2191
2192
2193
2194
2195
2196
2197
2198
2199
2200
2201
2202
2203
2204
2205
2206
2207
2208
2209
2210
2211
2212
2213
2214
2215
2216
2217
2218
2219
2220
2221
2222
2223
2224
2225
مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 5651
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أعطيت خمسا لم يعطهن أحد قبلي : نصرت بالرعب مسيرة شهر وجعلت لي الأرض مسجدا وطهورا فأيما رجل من أمتي أدركته الصلاة فليصل وأحلت لي المغانم ولم تحل لأحد قبلي وأعطيت الشفاعة وكان النبي يبعث إلى قومه خاصة وبعثت إلى الناس عامة . متفق عليهوعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : فضلت على الأنبياء بست : أعطيت جوامع الكلم ونصرت بالرعب وأحلت لي الغنائم وجعلت لي الأرض مسجدا وطهورا وأرسلت إلى الخلق كافة وختم بي النبيون . رواه مسلم
آنحضرت ﷺ کے خصائص :
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی و رسول کو عطا نہیں ہوئیں، ایک تو مجھ کو اس رعب کے ذریعہ نصرت عطا ہوئی ہے جو ایک مہینے کی مسافت کی دوری پر اثر انداز ہوتا ہے دوسرے ساری زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی قرار دیا گیا، چناچہ میری امت کا ہر (وہ) شخص (جس پر نماز واجب ہو) جہاں نماز کا وقت پائے (اگر پانی نہ ہو تو تیمم کرکے) نماز پڑھ لے، تیسرے میرے لئے مال غنیمت کو حلال قرار دیا گیا، جو مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں تھا چوتھے مجھ کو شفاعت عظمی عامہ کے مرتبہ فرمایا گیا اور پانچویں مجھ سے پہلے ہر نبی کو خاص طور پر اپنی ہی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا جب کہ مجھ کو روئے زمین کے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ( بخاری ومسلم)
تشریح
مجھ کو اس رعب کے ذریعہ نصرت عطا ہوئی ہے۔۔۔۔ الخ۔ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے اور اسلام کے دشمنوں اور مخالفوں کے مقابلہ پر مجھے اس خصوصیت کے ساتھ فتح ونصرت عطا فرماتا ہے کہ ان کے دلوں میں میرا رعب اور خوف پیدا ہوجاتا ہے اور وہ مجھ سے ایک مہینہ کی مسافت کی دوری پر بھی ہوتے ہیں تو میرے نام ہی سے ان کی ہمت پست ہوجاتی ہے اور مارے رعب و دہشت کے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں، ساری زمین کو میرے لئے مسجد۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ۔ کا مطلب یہ ہے کہ مجھ سے پہلے کے رسولوں اور نبیوں کی شریعت میں ہر جگہ نماز پڑھنا اور عبادت کرنا درست نہیں تھا ان کی نمازوعبادت کے لئے جو جگہ عبادت خانہ کے طور پر متعین اور مخصوص ہوتی تھی بس وہیں نماز و عبادت ہوسکتی تھی لیکن مجھے یہ خصوصیت عطاء ہوئی کہ میں اور میری امت کے لوگ بیت الخلاء وغسل خانہ اور مقبرہ کے علاوہ پوری روئے زمین پر جس جگہ اور جہاں چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں الاّ یہ کہ کسی جگہ کی ناپاکی کا علم یقین کے ساتھ ہوجائے تو اس جگہ نماز پڑھنا جائز نہیں اسی طرح گذشتہ امتوں میں پانی کے بغیر پاکی حاصل نہیں ہوتی تھی لیکن ہمارے لئے یہ جائز قرار دیا گیا ہے کہ اگر کہیں پانی دستیاب نہ ہو یا پانی کے استعمال میں کوئی شرعی عذر حائل ہو تو پاک مٹی کے ذریعہ تیمم کرکے پاکی حاصل کی جاسکتی ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال قرار دیا گیا کی وضاحت یہ ہے کہ مال غنیمت کے بارے میں گذشتہ امتوں میں جو یہ معمول تھا کہ حاصل ہونے والا مال غنیمت اگر جانوروں کے علاوہ کسی اور جنس کا ہوتا تو اس کو جمع کرکے ایک جگہ رکھ دیا جاتا اور پھر آسمان سے ایک آگ اترتی اور وہاں جمع شدہ تمام مال و اسباب کو جلا کر واپس چلی جاتی اور اگر مال غنیمت مویشوں اور جانوروں کی صورت میں ہوتا تو اس کے حقدار صرف وہی لوگ ہوتے تھے جو اس کو دشمنوں سے چھنتے اور اس پر قبضہ کرتے تھے نبی اور رسول کو اس میں سے کچھ نہ ملتا لیکن ہمارے حضرت محمد ﷺ کے لئے نہ صرف یہ کہ خمس یعنی مال غنیمت کا پانچوں حصہ بلکہ صفی بھی لینا جائز کیا گیا ہے صفی اس چیز کو کہتے ہیں جو مال غنیمت میں سب سے اچھی ہو چناچہ مال غنیمت میں جو چیز سب سے اچھی معلوم ہوتی تھی جیسے تلوار وغیرہ اس کو آنحضرت ﷺ اپنے لئے مخصوص فرمالیتے تھے مجھے کو شفاعت عظمی عامہ کے مرتبے سے سرفراز فرمایا گیا قیامت کے دن یہ مرتبہ خاص صرف آنحضرت ﷺ کو حاصل ہوگا اور شفاعت کے جتنے بھی مواقع اور مقام ہوں گے وہ سب آنحضرت ﷺ کے اسی مرتبہ کے تحت ہوں گے اس بارے میں تفصیلی بحث باب شفاعتہ میں گذر چکی ہے مجھ کو روئے زمین کے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا کہ بارے میں یہ ذہن نشین رہے کہ آنحضرت ﷺ کی رسالت صرف انسانوں کی تک محدود نہیں ہے بلکہ آپ ﷺ کی بعثت جنات کی طرف بھی ہوئی ہے اپنی رسالت کے ذریعہ جس طرح آپ ﷺ روئے زمین کے تمام انسانوں تک اللہ کا پیغام ہدایت پہنچایا اسی طرح جنات کی بھی ہدایت فرمائی اسی لئے آپ ﷺ کو رسول الثقلین کہا جاتا ہے ہوسکتا ہے کہ جس وقت آپ ﷺ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی اس وقت تک جنات کی طرف آپ ﷺ کی بعثت نہ ہوئی ہو بعد میں ہوئی ہو اور اسی وجہ سے اس حدیث میں جنات کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مجھے چھ چیزوں کے ذریعہ دوسرے انبیاء پر فضیلت دی گئی ہے، (١) مجھے جامع کلمات عطاء ہوئے (٢) دشمنوں کے دل میں میرا رعب ڈالنے کے ذریعہ مجھے فتح ونصرت عطا فرمائی گئی (٣) مال غنیمت میرے لئے حلال ہوا (٤) ساری زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی قرار دیا گیا، (٥) ساری مخلوق کے لئے مجھے نبی بنا کر بھیجا گیا (٦) اور نبوت و رسالت کا سلسلہ مجھ پر ختم کیا گیا۔ (مسلم) تشریح مجھے جامع کلمات عطا ہوئے۔ کا مطلب یہ ہے کہ دین کی حکمتیں اور احکام، ہدایت کی باتیں اور مذہبی و دنیاوی امور سے متعلق دوسری چیزوں کو بیان کرنے کا ایسا مخصوص اسلوب مجھے عطا فرمایا گیا جو نہ پہلے کسی نبی اور رسول کو عطا ہوا اور نہ دنیا کے کسی بھی بڑے سے بڑے فصیح وبلیغ کو نصیب ہوا! اس اسلوب کی خصوصیت یہ ہے کہ تھوڑے سے الفاظ کے ایک چھوٹے سے جملہ میں معانی و مفہوم کا ایک گنجینہ پہناں ہوتا ہے، پڑھئے اور لکھئے تو چھوٹی سی سطر بھی پوری نہ ہو، لیکن اس کا فہم اور وضاحت بیان کیجئے تو کتاب کی کتاب تیار ہوجائے، چناچہ آنحضرت ﷺ کے اقوال و ارشادات میں اس طرح کے کلمات کی ایک بڑی تعداد ہے جن کو جوامع الکلم سے تعبیر کیا جاتا ہے، ان میں سے چند کلمات کو بطور مثال یہاں نقل کیا جاتا ہے ١ انماالاعمال بالنیات۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اعمال کا مدار نیتوں پر ہے۔ ٢ ومن حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ۔ بےفائدہ بات کو ترک کردینا آدمی کے اسلام کا حسن ہے۔ ٣ الدین النصیحۃ۔ دین خیر خواہی کا نام ہے ٤ العدۃ دین وعدہ۔ وعدہ، بمنزلہ دین کے ہے۔ ٥ المستشارموتمن جس سے مشورہ لیا جائے وہ امانتدار ہے۔ بعض علماء نے بڑی محنت اور دیدہ ریزی سے کام لے کر احادیث کے ذخائر میں سے اس طرح کی حدیثوں کو، جو جوامع الکلم میں سے ہیں چنا ہے (اور انکا مجموعہ تیار کیا ہے! بعض شارحین نے یہ لکھا ہے کہ مجھے جوامع الکلم یعنی جامع کلمات عطا ہوئے ہیں۔ میں جوامع الکلم سے قرآن کریم مراد ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کے کلام کا یہ اعجاز نمایاں ہے کہ چھوٹے چھوٹے جملوں میں بڑے بڑے مضمون پنہاں ہیں، لیکن پہلی وضاحت ہی زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے، کیونکہ اسی مضمون کی ایک دوسری روایت میں اختصہ لی الکلام کے الفاظ بھی نقل کئے گئے ہیں اس سے اسی قول کی تائید ہوتی ہے کہ یہاں جوامع الکلم سے آنحضرت ﷺ کے ارشاد اقوال مراد ہیں اور نبوت و رسالت کا سلسلہ مجھ پر ختم کیا گیا، کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے وحی آنے کا سلسلہ منقطع ہوگیا، رسالت تمام ہوئی اب میرے بعد کوئی اور نبی و رسول نہیں آئے گا کیونکہ اللہ کا دین مکمل ہوگیا ہے قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا اترنا بھی اسی دین کو مضبوط بنانے اور زیادہ سے زیادہ پھیلانے کے لئے ہوگا۔
Top