مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2220
وعن ابن جريج عن ابن أبي مليكة عن أم سلمة قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يقطع قراءته يقول : الحمد لله رب العالمين ثم يقف ثم يقول : الرحمن الرحيم ثم يقف . رواه الترمذي وقال : ليس إسناده بمتصل لأن الليث روى هذا الحديث عن ابن أبي مليكة عن يعلى بن مملك عن أم سلمة وحديث الليث أصح
آنحضرت ﷺ کی قرات
ابن جریج حضرت ابن ملیکہ رحمہما اللہ سے اور وہ حضرت ام سلمہ ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی قرأت علیحدہ علیحدہ ہوتی تھی الحمدللہ رب العالمین پڑھتے اور پھر ٹھہرتے پھر الرحمن الرحیم پڑھتے اور ٹھہرتے امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند متصل نہیں ہے کیونکہ اس کا اصل سلسلہ سند یہ ہے حضرت ابن ملیکہ نے نقل کیا حضرت یعلی بن مملک سے اور انہوں نے نقل کیا حضرت ام سلمہ ؓ سے (جیسا کہ پہلی حدیث کا سلسلہ سند ہے) اور حضرت لیث کی حدیث جو پہلے گزری زیادہ صحیح ہے۔

تشریح
بعض علماء نے کہا ہے کہ یہ حدیث قابل استدلال نہیں ہے اہل بلاغت اس روایت کو قبول نہیں کرتے کیونکہ از روئے قاعدہ وقف تام مالک یوم الدین پر ہے اسی لئے امام ترمذی نے فرمایا کہ اس بارے میں زیادہ صحیح حدیث حضرت لیث کی ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک اس قسم کی آیتوں میں کہ جو آپس میں ایک دوسرے سے مربوط و متعلق ہیں وصل اولیٰ ہے جب کہ جزری کا قول ہے کہ وقت مستحب ہے ان کی دلیل یہی حدیث ہے دیگر شوافع کا مسلک بھی یہی ہے کہ اس حدیث کے بارے میں جمہور کی طرف سے یہ جواب دیا ہے کہ وقف اس لئے تھا کہ آپ ﷺ سننے والوں کو یہ بتادیں کہ ان آیتوں کی ابتداء کہاں سے ہے۔
Top