مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2214
وعن سعد بن عبادة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما من امرئ يقرأ القرآن ثم ينساه إلا لقي الله يوم القيامة أجذم . رواه أبو داود والدارمي
قرآن بھول جانے پر وعید
حضرت سعد بن عبادہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص قرآن کریم پڑھ کر بھول جائے تو وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہوگا۔ (ابوداؤد، دارمی)

تشریح
حنفیہ کے ہاں بھول جانے سے مراد یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے جب کہ حضرت امام شافعی (رح) کے ہاں اس کے معنی یہ ہیں کہ اس نے قرآن حفظ کیا پھر اسے بھول گیا کہ حفظ نہ پڑھ سکے یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا چھوڑ دے خواہ بھولے یا نہ بھولے۔ حضرت مولانا شاہ محمد اسحق فرمایا کرتے تھے کہ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ استعداد والے کا بھولنا تو یہ ہے کہ یاد کئے ہوئے کو بغیر دیکھے نہ پڑھ سکے اور غیر استعداد والے کو بھولنا یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کو سیکھنے اور یاد کرنے کے بعد بھولنا بہت گناہ ہے لہٰذا چاہئے کہ قرآن کے بارے میں تغافل و کوتاہی کا راستہ اختیار نہ کیا جائے بلکہ قرآن کو ہمیشہ اور بہت پڑھتے رہنا چاہئے۔
Top